سچ خبریں: شام کے سفارتی ذرائع نے سیاسی اور اقتصادی حکام کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں آنے والے ہفتوں میں شامی صدر کے چین کے انتہائی اہم دورے کا اعلان کیا ہے۔
الاخبار نیوز ویب سائٹ کے مطابق نئی دہلی میں ہونے والے جی 20 اجلاس میں بھارت اور یورپ کے درمیان جرمنی اور مقبوضہ فلسطین کی حیفا بندرگاہ سے ہو کر یونان جانے والی اقتصادی راہداری سے متعلق معاہدے کی میڈیا میں آنے کے بعد الاخبار کی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد آنے والے ہفتوں میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں چین کا دورہ کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا نینسی پیلوسی کو افغانستان، عراق، شام اور لیبیا جانے کا مشورہ
سفارتی ذرائع نے الاخبار کو بتایا کہ امکان ہے کہ شام کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جلد ہی چینی دارالحکومت کا دورہ کرے گا جہاں وہ چینی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کرے گا تاکہ دوطرفہ تعلقات کی ترقی اور اس ملک کی مدد میں چین کے کردار پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
شام کے سفارتی عہدیداروں نے مزید کہا کہ یہ دورہ بہت اہم ہوگا جہاں بشار الاسد ایک سرکاری تقریب میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔
یاد رہے کہ اس موسم بہار میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت میں بیجنگ کے کردار کے بعد شامی صدر کا دورہ شام اور چین کے ساتھ تعلقات کی راہ میں ایک سٹریٹجک موڑ اور خطے میں چین کے کردار میں اہم کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ یہ دورہ بنیادی طور پر سیاسی ہے اور امریکیوں کی جانب سے عرب شام مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے نیز شامی حکومت کو اس کے حقوق سے محروم کرنے کی کوششوں کے باوجود بین الاقوامی سطح پر شامی حکومت اور اس کے صدر کی قانونی حیثیت قائم کرنے کی چین کی خواہش پر زور دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: چین اور شام کی قربت تل ابیب کی گھبراہٹ کا باعث کیوں؟
اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری یہ ملاقات چین کی مغربی ایشیا میں اپنے کردار اور موجودگی کو بڑھانے کی خواہش کی بھی تصدیق کرتی ہے نیز امریکی حکومت کو یہ پیغام دیتی ہے کہ وہ شام کے بارے میں سلامتی کونسل میں اپنے مضبوط موقف کے باوجود مغرب کے خدشات کو نظر انداز کرتا ہے۔