سچ خبریں: حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو جنگ کے خاتمے کے خواہاں نہیں ہیں اور غزہ سے حماس کے رہنماؤں کا انخلاء ایک احمقانہ خیال ہے۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق تحریک حماس کے سربراہ اسامہ حمدان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنگ کے بعد صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ کی پٹی کی انتظامیہ کو کسی بھی طرح سے زیر بحث نہیں لایا جائے گا، اس سلسلے میں فیصلہ فلسطینیوں کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کو کیا کرنا چاہیے؛اسرائیلی کیا کہتے ہیں؟
حمدان نے نشاندہی کی کہ ہم کسی بھی حالت میں صہیونی دشمن کی شرائط کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے اور حماس کے رہنماؤں کا غزہ سے انخلاء ایک احمقانہ خیال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک قابض حکومت ایک بھی قیدی کو رہا نہیں کر سکی ہے اور اس حکومت کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
حماس کے اس رہنما نے کہا کہ قابض حکومت حالیہ اندرونی بحرانوں کے بعد اسرائیلی رائے عامہ کی نظر میں اپنا امیج بہتر کرنا چاہتی ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے صیہونی حکومت کے مطالبات قابل قبول نہیں ہیں اور اس حکومت کا حالیہ ردعمل بھی فلسطینیوں کے کم سے کم مطالبات بھی پورا نہیں کر رہا ہے جس کے بعد ہم نے ثالثی کرنے والے فریقین کو آگاہ کر دیا ہے کہ ہم اسے قبول نہیں کرتے۔
حمدان نے واضح کیا کہ نیتن یاہو جنگ کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے بلکہ مذاکرات کی راہ میں تاخیر اور رکاوٹیں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے القسام بٹالینز کے نائب کمانڈر مروان عیسیٰ کے قتل کے حوالے سے صہیونی فوج کے دعوے کے بارے میں کہا کہ ہمیں ابھی تک اس حوالے سے القسام کمانڈروں کی طرف سے کوئی تصدیق موصول نہیں ہوئی ہے۔
اسامہ حمدان نے بیان کیا کہ صیہونی دشمن نے جنگ کے آغاز سے اب تک اپنے کسی بھی اہداف کو حاصل نہیں کیا اور صرف قتل و غارت گری کا ارتکاب کیا ہے۔
حمدان نے کہا کہ مزاحمتی رہنماؤں کے قتل سے ہم کمزور نہیں ہوں گے اور مروان عیسیٰ کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ غزہ کی نسل کشی میں ملوث ہے۔
مزید پڑھیں: حماس کی شرطیں ماننے کا کیا مطلب ہے؟ نیتن یاہو کی زبانی
دوسری جانب امریکی ویب سائٹ Politico نے اپنی ایک رپورٹ میں سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر صیہونی حکومت کے ردعمل کے بارے میں امریکی حکام کے تبصروں پر بحث کی ہے اور اس سلسلے میں امریکی سینیٹ کے سینیٹر کرس مرفی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں یقین نہیں ہے کہ اسرائیل سلامتی کونسل کی قرارداد کی تعمیل کرے گا جبکہ اسے اقوام متحدہ کی اس کونسل کے فیصلوں کا پابند ہونا چاہیے۔