سچ خبریں:برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے سینئر پولیس افسروں کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ فلسطینی پرچم لہرانا یا فلسطینی آزادی کی حمایت میں نعرے لگانا جرم تصور کیا جا سکتا ہے۔
گارڈین اخبار کے مطابق انگلینڈ اور ویلز کے پولیس افسروں کو لکھے گئے اس خط میں انہوں نے جھنڈے کے استعمال یا گانے گانے کی کسی بھی کوشش کو دبانے کا مطالبہ کیا ہے جس سے یہودی کمیونٹی کو ہراساں کیا جا سکتا ہے یا انہیں ڈرایا جا سکتا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ کا یہ تبصرہ غزہ پر صیہونی حکومت کے شدید حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کم از کم 900 افراد کی شہادت ہوئی تھی۔ صیہونی حکومت نے یہ حملے مقبوضہ فلسطین میں الاقصی طوفان آپریشن کے جواب میں کیے ہیں۔
بریورمین نے کہا کہ پولیس کو صرف حماس کے پروپیگنڈے سے متعلق جرائم کی روک تھام کے لیے اپنے اقدامات کو محدود نہیں کرنا چاہیے۔ وہ لکھتے ہیں کہ حماس کی حمایت میں صرف کھلی علامتیں اور نعرے ہی تشویش کا باعث نہیں ہیں۔
اس خط کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ میں پولیس پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ کیا سمندر سے دریا تک، فلسطین کو آزاد ہونا چاہیے، جیسے نعروں کو بھی دنیا سے اسرائیل کا صفایا کرنے کے لیے پرتشدد رجحانات کی علامت سمجھا جانا چاہیے یا نہیں اور آیا بعض صورتوں میں ان کے استعمال کو پبلک آرڈر جرائم کے پیراگراف 5 کی مثال سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ رویے کا سیاق و سباق اہم ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ مثال کے طور پر فلسطینی پرچم کو لہرانا ان صورتوں میں قانونی نہیں ہو سکتا جہاں اس کا مقصد دہشت گردانہ کارروائیوں کی تعریف کرنا ہو۔
بریورمین یہ بھی لکھتے ہیں کہ یہ بھی قابل قبول نہیں ہے کہ یہودی محلوں کے ذریعے گاڑی چلانا یا یہودیوں کو اکیلا چھوڑ کر عسکریت پسند نعرے لگانا یا ان کے سامنے فلسطینی علامتیں لہرانا۔ میں پولیس سے درخواست کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں فوری اور مناسب نفاذ کے اقدامات کرے۔