سچ خبریں:رام اللہ کے شمال میں واقع قصبے عیلی میں آپریشن کے چند گھنٹے بعد اسرائیل ہیوم اخبار نے اعتراف کیا کہ اسرائیل اب انتفاضہ کے مرکز میں ہے۔
عبرانی زبان کے اس میڈیا نے دہشت گردی کے متاثرین کی مدد کرنے کا دعویٰ کرنے والی تنظیم ماگور کے سربراہ مائر اینڈور کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد میں حالیہ اضافے کے بعد ہمیں باضابطہ طور پر یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہمیں دہشت گردی کا سامنا ہے۔
اس صہیونی شخصیت نے مزید کہا کہ ہمیں ایک جامع انتفاضہ کا سامنا ہے، اگرچہ خود مختار تنظیموں اور میڈیا نے اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے لیکن فلسطینیوں کی گولیوں اور ہتھیاروں نے اس کے وجود کی تصدیق کردی ہے۔
ساتھ ہی اسرائیل ہیوم نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی کابینہ نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا اور غیر فعال طور پر اس کے خلاف کھڑی ہے۔
اس دوران نیتن یاہو کی کابینہ کے مخالفین نے بھی نیتن یاہو کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مغربی کنارے میں وسیع فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا۔
ادھر کہا جاتا ہے کہ صیہونی حکومت کے سیکورٹی اور فوجی حلقے مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کرنے کے مخالف ہیں اور اس کے نتائج سے پریشان ہیں۔
آج صبح یدیوت احرونوت اخبار نے لکھا کہ تباہ شدہ اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں کی تصاویر نے اسرائیل کی ڈیٹرنس پاور کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
اس صہیونی رپورٹر کے مطابق مسلح گروہ اور بالخصوص جنین سرایا القدس بریگیڈ اسرائیلی فوج کو اس علاقے پر حملہ کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کا آخری ہتھیار بموں کا میدان بنانا ہے جس کا مشاہدہ کل جنین میں ہوا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں 7 سپاہی زخمی ہوئے۔