سچ خبریں: عراق کی شفافیت کمیٹی نے تین اعلیٰ اداروں کو الگ الگ خطوط جاری کیے جن میں اس ملک کے وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں کے خلاف “صدی کی چوری” کے نام سے مشہور مالی بدعنوانی کے معاملے میں مقدمہ چلانے اور ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
شفافیت اور صفائی کمیشن (ایف سی آئی)، جو ایک عراقی سرکاری ادارہ ہے اور سرکاری شعبے میں بدعنوانی کی تحقیقات کا ذمہ دار ہے، نے جمعرات کو تین اعلیٰ سطحی اداروں کو ایک پیغام بھیجا جس میں سابق عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کے خلاف مالی بدعنوانی کے معاملے میں عدالتی استغاثہ اور گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل سلیمانی اور ابومہدی المہندس کے قتل کے معاملے میں الکاظمی کے خلاف استغاثہ کمیٹی کی تشکیل
عراقی المعلومہ نیوز سائٹ نے جمعرات کے روز اطلاع دی ہے کہ عراقی پارلیمنٹ کے صفائی کمیشن کے رکن علی ترکی نے اس ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت عراقی شہریوں کو بدعنوانی کے خلاف جنگ کے بارے میں یقین دلانے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو سابق عراقی حکومتی اہلکاروں کے “صدی کی چوری” کیس میں لوٹی گئی املاک کی چھان بین اور اس کی پیروی کرنے نیز اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں اپنا عزم ظاہر کرنا چاہیے۔
درایں اثنا عراقی پارلیمنٹ کے صادقون دھڑے کے ایک رکن نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی، شفافیت اور انسداد بدعنوانی کمیٹی اور عدالت کو الگ الگ خط بھیجے ہیں تاکہ چوری کی صدی کیس کے مجرموں کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مجرمانہ کیس میں، میں نے مذکورہ اداروں سے کہا ہے کہ وہ عراق کے سابق وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی اور ان کے تمام رشتہ داروں کو مالی بدعنوانی میں ان کے کردار پر گرفتار کریں۔
مزید پڑھیں: الکاظمی اپنے تحفظ کے لیے امریکی سفارت خانے گئے ہیں:عراقی سیاست دان
انہوں نے کہا کہ کیونکہ وہ اور ان کے تمام رشتہ دار اس کیس کی مالی بدعنوانی میں ملوث ثابت ہو چکے ہیں۔
عراقی صفائی کمیشن کے ایک رکن نے اس بات پر زور دیا کہ اگر مالی بدعنوانی کے اس بڑے مقدمے میں الکاظمی اور ان کے ساتھیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں تو یقینی طور پر حکومت کے ریگولیٹری اداروں اور عدالت پر شہریوں کا اعتماد ایک بار پھر اٹھ جائے گا۔