سچ خبریں: فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمتی کاروائیوں کو روکنے میں قابض حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن فتحی قرعاوی نے کہا کہ فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ کسی بھی مزاحمتی کاروائی کے بعد قابض حکومت کی سزاؤں میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:10 یورپی ممالک کا فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری روکنے کا مطالبہ
یاد رہے کہ صہیونی افواج نے منگل کے روز حماس کی عسکری شاخ کتائب القسام کے رکن شہید عبدالفتاح خروشہ کے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا،خروشہ حوارہ کی شہادت طلبانہ کاروائی کے ماسٹر مائنڈ تھے جس کے دوران دو صیہونی مارے گئے تھے۔
قرعاوی نے کہا کہ گھروں کی تباہی ان سخت سزاؤں میں سے ایک ہے جو قابض حکومت فلسطینیوں کو مزاحمت سے روکنے کی کوشش کرنے کے لیے دیتی ہے۔
شہاب نیوز ویب سائٹ کے مطابق تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ فلسطینیوں کو روکنے کے لیے مکانات کو مسمار کرنے کی پالیسی ناکام رہی ہے اور اس کی وجہ مزاحمتی کاروائیوں کا اعادہ اور قابض حکومت کی ممکنہ کارروائی پر فلسطینیوں کی عدم توجہی ہے۔
اسی سلسلے میں تحریک حماس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینی مجاہدین، شہداء ، اسیران اور ان کے خاندان کے اہل خانہ کے گھروں کو مسلسل اڑانے پر صیہونی حکومت کا اصرار ایک ایسی پالیسی ہے جو مزاحمت کو خاموش کرنے اور اس کے جذبے کو متاثر کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کے ہاتھوں ایک سال میں 953 فلسطینیوں کے مکانات تباہ
حماس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے لڑنے والے فلسطینی ہیروز اس جرم کا جواب دینے کا طریقہ جانتے ہیں۔
اس تحریک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ نیا جرم مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینیوں کو متاثرین کے ساتھ وفادار رہنے اور قابض حکومت نیز اس کے آباد کاروں کو روکنے کے لیے اپنی مزاحمتی اور بہادرانہ کاروائیوں کو تیز کرنے پر مجبور کرتا ہے۔