سچ خبریں:عراق کے وزیر اعظم نے ایک امریکی اخبار کے ساتھ اپنی گفتگو میں اس ملک میں امریکی جارح افواج کی فوجی موجودگی کا دفاع کیا اور ان کے انخلاء کی کسی مخصوص تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔
عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے اس ملک سے امریکی جارح افواج کے انخلاء کی ضرورت کے حوالے سے قرارداد پاس ہونے کے باوجود عراقی وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ اپنے ملک میں ان افواج کی موجودگی کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے اعلان کیا کہ وہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی حمایت کرتے ہیں ، انہوں نے اپنے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی واپسی کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل فراہم نہیں کیا۔
اس گفتگو کی بنا پر السودانی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک میں اب بھی غیر ملکی افواج کی موجودگی کی ضرورت ہے کیونکہ داعش دہشت گرد گروہ کو تباہ کرنے میں مزید وقت درکار ہے،ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی اور نیٹو افواج عراقی فوج کو تربیت دے رہی ہیں اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف لڑنے میں عراقی فوج اور سکیورٹی یونٹس کی مدد کر رہی ہیں، تاہم وہ ہمیشہ جنگ کے منظر اور محاذ آرائی سے جتنا ممکن ہو سکے دور رہتے ہیں۔
امریکہ کے دورے کے موقع پر السودانی کے الفاظ غور طلب ہیں جبکہ اس سے قبل سینٹ کام دہشت گرد افواج کے کمانڈر جنرل ایرک کوریلا نے دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن شام اور عراق میں داعش کے خلاف جنگ کی کمانڈ کر رہا ہے، شام اور عراق میں پھنسے داعشیوں کا محاصرہ ٹوٹ جانے کے تباہ کن نتائج ہوں گے،اس امریکی کمانڈر کے مطابق داعش کے تقریباً 10 ہزار ارکان اور کمانڈر شام کے مختلف حراستی مراکز میں ہیں اور 20 ہزار عراق میں قید ہیں۔