سچ خبریں: ایک امریکی ذریعے نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یمنی افواج کے خلاف ممکنہ فوجی حملوں پر غور کر رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یمنی افواج کے خلاف ممکنہ فوجی حملوں پر غور کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یمنی ڈرونز اور انہیں گرانے والے امریکی میزائلوں کی قیمت
اس رپورٹ کے مطابق پینٹاگون یمنی افواج کو جواب دینے کے لیے ایک منصوبہ تیار کر رہا ہے اور یہ منصوبہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو پیش کیا جانا ہے۔
بلومبرگ نے اپنے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ یمنی افواج کی صلاحیت کو مفلوج کرنے کے لیے ایسے اقدامات کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ یمن بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر حملہ نہ کر سکے۔
اسی دوران اسرائیلی میڈیا نے اعلان کیا کہ سعودی عرب کا بحیرہ احمر میں امریکی بحری اتحاد میں شمولیت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے سعودی عرب کے بحیرہ احمر میں امریکی اتحاد میں شامل نہ ہونے کی وجہ ایک نئی علاقائی جنگ میں الجھنے کے خدشے کو بتایا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سعودی عرب صنعا کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کی تلاش میں ہے اور اسی لیے اس نے بحیرہ احمر میں امریکی بحری اتحاد میں شرکت نہیں کی ہے۔
ادھر اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اگر واشنگٹن صنعاء پر بڑا حملہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ امریکہ کے ساتھ بحیرہ احمر میں ایک بحری اتحاد میں شامل ہو گا۔
دوسری جانب امریکی پولیٹیکو ویب سائٹ نے پینٹاگون حکام کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یمنی ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرانے کے اخراجات میں اضافہ تشویشناک ہے۔
پولیٹیکو نے زور دے کر کہا کہ 2000 ڈالر کے ڈرون کو مار گرانے کے لیے 20 لاکھ ڈالر کا میزائل استعمال کیا جاتا ہے۔
پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ امریکی جنگی جہازوں نے گزشتہ دو ماہ کے دوران بحیرہ احمر میں 38 ڈرونز اور میزائل مار گرائے ہیں۔
ماہرین کے حوالے سے پولیٹیکو نے اس بات پر زور دیا کہ یمنی ڈرونز کو مار گرانے کی لاگت کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور امریکہ کو سستے آپشنز کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
اس خبر رساں ایجنسی نے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے حوالے سے تاکید کی ہے کہ 19 ممالک بشمول بعض عرب اتحادیوں نے بحیرہ احمر میں امریکی بحری اتحاد میں شامل ہو کر اس علاقے میں بحری جہازوں کی مدد کی۔
ایک گھنٹہ قبل، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ کی قیادت میں کثیر القومی آپریشن بحیرہ احمر میں یمنی افواج کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کرے گا۔
کربی نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اس وقت یمنی افواج کی صورت حال کی تحقیقات کر رہے ہیں، لیکن ہم نے ابھی تک حوثی فورسز کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
کربی کے مطابق بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے امریکہ اور اس کے شراکت داروں سے جو ہو سکے گا کریں گے۔
امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ میری ٹائم ٹاسک فورس ایک کثیر القومی سلامتی کا اقدام ہے جو بحری نگرانی اور جہازوں کے دفاع کا کام کرتی ہے،اس ٹاسک فورس میں شامل ہونے والے ممالک کے بحری جہاز اور طیارے بحیرہ احمر میں امریکی افواج کے ساتھ تعاون کریں گے،اس فورس کے ذریعہ سمندری جہازوں کا دفاع کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: یمنی ڈرون کے ذریعہ امریکی دفاعی ڈھال تباہ
وائٹ ہاؤس کے اسٹریٹجک کمیونیکیشنز کوآرڈینیٹر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ اور اس کے شراکت دار بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے جو ضروری ہوگا کریں گے نیز واشنگٹن کو امید ہے کہ بحیرہ احمر میں دیگر ممالک بھی شامل ہوں گے۔