سچ خبریں: عراق کے ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ امریکہ کا دورہ کرنے والے سکیورٹی وفد نے اس ملک کی سکیورٹی تنظیم الحشد الشعبی فورسز سے متعلق مسائل بالخصوص ان کے لیے مختص بجٹ کی تحقیقات کی مخالفت کی۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سیاسی تجزیہ کار ہیثم الخزعلی نے اس بات پر زور دیا کہ حال ہی میں امریکہ کا دورہ کرنے والے سکیورٹی وفد نے اس واضح نظریے کے ساتھ امریکی حکام سے ملاقات کی کہ عراق میں موجود بین الاقوامی افواج کا مشن صرف فوجی اور تعلیمی مشورے تک محدود ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ہتھیار کے بدلے الحشد الشعبی منحل کرنے کا مطالبہ،وجہ؟
مذکورہ وفد کے ارکان نے اپنی ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا کہ فوجی اور تعلیمی مشورے کے مقصد سے امریکی افواج کو عراق میں ایک خاص تعداد میں رہنا چاہیے۔
الخزعلی نے تاکید کی کہ اس کے علاوہ ان فورسز کی تعداد اور عراق میں ان کے مقام کا بھی علم ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ میں عراقی وفد کی یہ پہلی کامیابی ہے۔
یاد رہے کہ اس وفد نے الحشد الشعبی فورسز کے لیے خصوصی بجٹ پر نظرثانی کی بھی مخالفت کی کیونکہ اس بجٹ پر امریکہ کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ عراقی وفد نے ان ملاقاتوں میں تاکید کی کہ الحشد الشعبی فورسز کا بجٹ ملک کا اندرونی مسئلہ ہے، یاد رہے کہ عراق کی المعلومہ نیوز سائٹ نے اس سے پہلے بھی امریکہ کے ہاتھوں اس ملک کی بلیک میلنگ کے بارے میں لکھا کہ امریکیوں نے درحقیقت اعلیٰ سطح کے عراقی سکیورٹی وفد کو بلیک میل کیا۔
یاد رہے کہ امریکی حکام نے شرط رکھی کہ عراقی فوج کو مسلح کرنے کے عمل کی تکمیل کا انحصار اس ملک کی حکومت کی جانب سے ملکی سلامتی کی ضامن سمجھی جانے والی تنظیم الحشد الشعبی کو تحلیل کرنے کے عزم پر ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکیوں نے عراق اور شام کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے 150000 شامی کرد ملیشیاجسے QSD کہا جاتا ہے، کی تعیناتی کی بھی درخواست کی ۔
مزید پڑھیں: الحشد الشعبی عراق کی خودمختاری اور استحکام کی حامی
عراق میں الفتح اتحاد کے رہنماؤں میں سے ایک، عائد الہلالی نے کہا کہ عراقی حکومت کا امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کے معاہدوں میں باقی رہنا اس ملک کے لیے نقصان دہ ہے جبکہ واشنگٹن نے فرانس سے عراق کی طرف سے جنگی جہازوں کی خریداری کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی عراق کے ساتھ اسلحے کے معاہدوں کی کسی بھی شق پر عمل نہیں کرتے، اس لیے کہ انھوں نے ان میں سے کچھ شقوں پر دستخط کرنے کے آٹھ سال بعد عمل درآمد کیا ہے۔