سچ خبریں: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے سیول کے روس مخالف موقف کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے سربراہی اجلاس میں طے پانے والے معاہدوں کی نوعیت تصادم اور سرد جنگ ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک تقریر میں کہا کہ امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے سربراہی اجلاس میں طے پانے والے معاہدوں کی نوعیت تصادم اور سرد جنگ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہماری امریکہ سے دشمنی نہیں، لیکن روس کے خلاف جنگ شروع ہو چکی ہے: ماسکو
اس سلسلے میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ سیئول کی جانب سے کیف کی کسی بھی شکل میں حمایت بشمول فوجی امداد اور روس کے خلاف نئی پابندیاں جواب کے بغیر نہیں رہیں گی۔
ماریہ زاخارووا نے مزید کہا کہ امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان فوجی سیاسی تعامل میں روس اور چین کے خلاف امریکہ کی اہم ہدایات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعے کو میری لینڈ میں امریکی صدر کی مستقل رہائش گاہ کیمپ ڈیوڈ میں سہ فریقی اجلاس میں امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا اور بڑے پیمانے پر سالانہ فوجی مشقوں کے انعقاد کا عزم کیا۔
اپنے مشترکہ بیان میں سہ فریقی کیمپ ڈیوڈ سربراہی اجلاس کے سربراہان نے شمالی کوریا کو مکمل طور پر جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور شمالی کوریا کے ساتھ تعمیری بات چیت پر زور دیا!
بیان میں کہا گیا کہ ہم علاقائی چیلنجوں، اشتعال انگیزیوں اور اپنے اجتماعی مفادات نیز سلامتی کو متاثر کرنے والے خطرات کے بارے میں اپنے ردعمل کو مربوط کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ فوری مشاورت کرنے کے لیے اپنی حکومتوں کے عزم کا اعلان کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس کے خلاف امریکہ اور نیٹو کی سازش
انہوں نے کہا کہ ان مشاورتوں کے ذریعے ہم معلومات کا اشتراک کرنے،پیغام رسانی اور جوابی کارروائیوں کو مربوط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ تینوں ممالک نے ایک میٹنگ کی جس میں شمالی کوریا کے ساتھ بغیر پیشگی شرائط کے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی!