سچ خبریں:پینٹاگون کے اس اعلان کے بعد کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء میں سست روی کا امکان ہے ، ایسا لگتا ہے کہ انخلاء رک گیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) افغانستان سے امریکی فوجیوں کا باضابطہ انخلا شروع ہونے کے بعد سے ہفتہ وار اس سلسلہ میں تفصیلات جاری کرتا رہا ہے تاہم آخری دو بیانات سے انخلا کرنے والے فوجیوں کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، گذشتہ دو بیانات میں سینٹکام نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے مکمل انخلا کے عمل کا 50 فیصد سے زیادہ عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ نئے بیان میں فوج کی تعداد میں اضافہ کیے بغی اور پچھلے ہی اعدادوشمار کا ذکر تے ہوئے کہا گیا ہے کہ زیادہ انخلا کے عمل کا50 فیصد سے زیادہ حصہ انجام پاچکا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ امریکہ طالبان کی پیش قدمی اور افغانستان میں عدم تحفظ کی وجہ سے افغانستان سے انخلا کو سست کرسکتا ہے، کربی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جو بائیڈن کی افغانستان سے تمام امریکی فوجوں کے انخلا کے لئے آخری تاریخ11 ستمبر اپنی جگہ برقرار رہے گی۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی رک گئی ہے کیونکہ حالیہ ہفتوں میں طالبان کے حملے غیر معمولی حد تک بڑھ چکے ہیں اور وہ تیزی کے ساتھ یکے بعد دیگرے افغانستان کے شہروں پر قبضہ کر رہے ہیں جس کو لے کر افغان حکومت میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔