سچ خبریں: اردن میں امریکی اڈے پر ہونے والے حملوں کے بارے میں مغرب کے سکیورٹی اور میڈیا کے حلقوں کے متضاد بیانات کے بعد نیویارک ٹائمز نے امریکی انٹیلی جنس حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ان حملوں میں ایران کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
اردن میں امریکی قابضین کے اڈے پر حملوں کے بارے میں مغرب کے سکیورٹی اور میڈیا حلقوں کے ردعمل اور متضاد بیانات کے بعد نیویارک ٹائمز نے امریکی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگرچہ ایران مزاحمتی گروپوں کو ہتھیار، مالی وسائل اور بعض اوقات معلومات فراہم کرتا ہے لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس ملک نے حملہ کرنے کا فیصلہ کیا یا اسے حملوں کے بارے میں علم تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شام، اردن اور عراق کی مشترکہ سرحد پر امریکی حملہ آوروں کے ساتھ کیا ہوا؟
دوسری جانب پینٹاگون کی وزارت دفاع کے ترجمان نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ امریکہ جانتا ہے کہ امریکی فوجیوں پر حملے کے پیچھے آئی آر جی سی کی حمایت یافتہ کتاب حزب اللہ نامی ملیشیا ہے
پینٹاگون کے ترجمان نے ایک بار پھر ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کو دہرایا اور دعویٰ کیا کہ ہم اس بارے میں کوئی حتمی تشخیص نہیں کرتے لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے، ایران یقینی طور پر ان گروپوں کو ان حملوں کے لیے مسلح اور لیس کرتا رہے گا اور ہم یقینی طور پر اسے ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے کہا تھا کہ امریکہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خواہاں نہیں ہے۔
کربی نے پیر کے روز اس سوال کے جواب میں کہ آیا غزہ جنگ کے ساتھ ہی علاقائی مزاحمتی قوتوں کی طرف سے امریکی ٹھکانوں خلاف بار بار حملوں کے پیش نظر ڈیٹرنس پیدا کرنے کے لیے امریکہ مزید مضبوط حملہ کرے گا، کہا کہ ہم ابھی آپشنز پر غور کر رہے ہیں، ہم ، بلاشبہ تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور 30 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے باوجود اس وقت ایک مختلف صورت حال میں ہیں۔
کربی نے کہا کہ میں صدر سے پہلے کسی بات کا اعلان نہیں کروں گا، لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ اپنے دفاع، ہماری فوج اور خطے میں ہماری پوزیشنوں کے حوالے سے ہمارے وعدوں کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
کربی نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ عراقی مزاحمتی گروپ کتائب حزب اللہ نے اردن اور شام کی سرحد پر واقع امریکی اڈے پر حملہ کیا۔
امریکی فوجی حکام نے اتوار کی شب کہا کہ اردن میں ایک امریکی اڈے پر رات گئے ڈرون حملے میں اس ملک کے تین فوجی ہلاک اور کم از کم 34 فوجی اہلکار زخمی ہو گئے۔
مزید پڑھیں: اردن کا صیہونیوں کے خلاف اہم بیان
سینٹ کام (امریکی سینٹرل کمانڈ) نے اتوار کی رات ایک بیان میں تصدیق کی کہ شمال مشرقی اردن میں ایک اڈے پر ڈرون حملے میں تین فوجی ہلاک اور 30 سے زائد فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔
عراقی اسلامی مزاحمتی گروپ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے ہفتے کی شام سیریا اور مقبوضہ فلسطین کے متعدد مقامات پر حملے کیے ہیں۔