سچ خبریں: عراق کے امور حکومت کے وزیر اعظم مصطفیٰ کاظمی نے منگل کی سہ پہر اس بات پر زور دیا کہ اس ملک میں سیاسی تعطل کے حل کے لیے ایک سنجیدہ اور ہم خیال قومی مذاکرات ہونے چاہئیں۔
عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ کاظمی نے آج اپنے ایک بیان میں عراق کے تمام سیاسی گروپوں سے کہا ہے کہ وہ کل بدھ کو وزیر اعظم کے محل میں ایک قومی اجلاس منعقد کریں تاکہ موجودہ سیاسی بحران کا حل تلاش کیا جا سکے اور خطے کی کشیدہ صورتحال کو پرسکون کیا جا سکے۔
انہوں نے عراق کی تمام قوم پرست جماعتوں سے کہا کہ وہ عوام اور میڈیا کی کشیدگی کو روکیں اور ثالثوں کی تجاویز کو قومی مکالمے میں اٹھانے کا موقع دیں۔
کاظمی نے ایک بار پھر کہا کہ عراقی حکومتی ادارے اور سیکورٹی اور ملٹری سروسز سیاسی تنازعات میں کسی فریق کی حمایت نہیں کرتے ہیں بلکہ ان کی توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے کہ سیاسی بحران کا عوام کے مفادات اور سلامتی پر کوئی اثر نہ پڑے۔
یہ بیان کاظمی کی طرف سے شائع کیا گیا ہے، جبکہ عراق ایک طرف سید مقتدا صدر کے حامیوں اور دوسری طرف شیعہ رابطہ کاری فریم ورک کے حامیوں کے مظاہروں اور دھرنوں کا مشاہدہ کر رہا ہے۔
سید مقتدی صدر کے حامیوں کا اگلے ہفتہ کو ایک زبردست مظاہرہ ہونا تھا لیکن آج صدر نے اس مظاہرے کو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ اگلے ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے کو اگلے اطلاع تک ملتوی کر دیا گیا ہے تاہم عراقی عوام کا دھرنا ان کے مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
عراقی خبر رساں ایجنسی WAA کے مطابق الصدر نے اعلان کیا ہے کہ عراق، قوم اور اس کے مقدس مقامات سے اپنی محبت کی وجہ سے وہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے کو اگلے اطلاع تک ملتوی کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔
گزشتہ رات سید مقتدی صدر کے قریبی شخصیت محمد صالح عراقی نے کہا کہ اگرچہ ہم نے عدالتی شاخ میں اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہےلیکن یہ شاخ اور اس کا صدر دفتر سرخ لکیر ہیں۔