سچ خبریں:ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کابل میں امریکی ڈرون حملے میں 7 بچوں سمیت 10 شہریوں کی ہلاکت کی مکمل ، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سینئر کرائسز ایڈوائزر برائن کیسٹنر نے دیر سے امریکی حکام کی جانب سے کابل میں ڈرون حملے کے دیر سے اعتراف کیے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں امریکی ڈرون حملے میں سات بچوں سمیت 10 افغان شہری مارے گئے،تاہم امریکی حکام کااعتراف کابل حملے کی جوابدہی کی طرف ایک قدم ہے لیکن مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ امریکہ کو اب خود کو اس واقعے کی مکمل ، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہیےجس کے تحت اس مجرمانہ کاروائی کے ذمہ داروں کے خلاف منصفانہ مقدمے کی سماعت کی جائےنیز حملے کے لواحقین اور متاثرین کے اہل خانہ کو تحقیقات کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے اور پورا معاوضہ دیا جائے۔
کیسٹنر نے کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ امریکی فوج عالمی تحقیقات کی وجہ سے افغانستان میں موجودہ حملے میں اپنی شکست تسلیم کرنے پر مجبور ہوئی جبکہ اسی طرح کے کئی حملے شام ، عراق اور صومالیہ میں ہو چکے ہیں اور ان میں متاثرین کے اہل خانہ خاموشی سے مصائب کا شکار ہیں جبکہ امریکہ اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو تمام غیر قانونی حملوں کو ختم کرنا چاہیے اور ان حملوں میں شہری ہلاکتوں کی تمام رپورٹوں کا جائزہ لینا چاہیے نیز اس کے نتائج کو عوامی سطح پر ظاہر کرنا چاہیے،یادرہے کہ تین ہفتوں تک امریکی فوجی حکام نے اس حملے کو ہمیشہ جائز سمجھا ،تاہم میڈیا کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور دعوے کو غلط ثابت کرنے کے لیے بہت سے شواہد کے منظر عام پر آنے کے بعدسینٹکام نے حملے میں شہریوں کو نشانہ بنانا قبول کیا ،تاہم صرف معذرت کرنے پر اکتفاکی۔