سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ کے اس متنازعہ دعوے پر کہ تائیوان کو اقوام متحدہ سے منسلک اداروں میں رکھا جانا چاہیے، بیجنگ حکومت کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ متحد چین کے اصول کے ساتھ ساتھ تائیوان کے ساتھ اپنے وعدوں پر عمل کرے،یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے کل کے اس بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ عالمی برادری کو اقوام متحدہ کے نظام اور اس سے منسلک اداروں میں تائیوان کو شامل کرنے کی کوششوں میں واشنگٹن کی مدد کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ بیان1949 میں چین کی عوامی جمہوریہ بننے کے بعد اقوام متحدہ میں چین کی پوزیشن کی بحالی کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر جاری کیا گیا،چینی سفارت خانے نے بلنکن کے دعوے پر اپنا رد عمل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 50 سال قبل امریکہ تائیوان کو سرزمین چین سے الگ کرنے میں ناکام رہا تھا اور اب بھی ایسا ہی ہوگا۔
اسی دوران بیجنگ میں تائیوان کے مواصلاتی دفتر کے ترجمان ما شیاؤ گوانگ نے خبردار کیا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے اور اسے اقوام متحدہ میں شامل کرنے کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ”اقوام متحدہ آزاد ریاستوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی ادارہ ہے، جب کہ واحد چین کے اصول کے مطابق، جسے واشنگٹن بھی قبول کرنے کا دعویٰ کرتا ہے، تائیوان اپنی خود مختاری کے باوجود اب بھی چین کی سرزمین کا حصہ ہےاور اقوام متحدہ میں اس کی نمائندگی بیجنگ کے ذمہ ہے۔
یادرہے کہ بیجنگ حکومت نے پہلےبھی خبردار کیا تھا کہ امریکہ ایسے بیانات دینے سے گریز کرے جس سے تائیوان کے علیحدگی پسندوں کو غلط پیغام جا سکےجبکہ علیحدگی پسندی کی کسی بھی کوشش کو بیجنگ سے جنگ کے علاوہ کوئی جواب نہیں ملے گا۔