سچ خبریں:عربی میڈیا کے مطابق جہاں ہر لمحہ یمن کے بحران کے حل کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں وہیں اس عمل میں چین کا کردار بھی نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔
بغداد الیوم نیوز سائٹ نے یمن میں قیام امن کے حوالے سے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں لکھا ہے کہ حوثیوں کے ساتھ سعودی بحران کے حل سے متعلق امکان میں اضافے سے یمن کے سلسلہ میں چین کے کردار کا مسئلہ بھی زیادہ نمایاں ہوا ہے،ایک نئی حکمت عملی جس نے ایک بار پھر امریکیوں کو چونکا دیا ہے جبکہ وہ ابھی تک تہران اور ریاض کے درمیان چین کی ثالثی کے صدمے سے باہر نہیں آسکے ہیں۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ ایک انتہائی سنجیدہ اقدام میں، بظاہر یمن میں جنگ اپنے اختتام کے قریب پہنچ رہی ہے، امریکی میڈیا نے گزشتہ جمعرات کو اعلان کیا کہ 2023 کے آخر تک جاری رہنے والے جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، تاہمیمنیوں نے ابھی تک اس معاملے کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی ہے۔
انسائیڈر ڈیٹا بیس پر شائع ہونے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی میڈیا نے تاکید کی کہ اس معاملے میں سب سے حیران کن مسئلہ یہ ہے کہ اس عمل میں امریکہ اور امریکی صدر جو بائیڈن کی مکمل عدم موجودگی ہے جبکہ چینیوں کا واضح کردار ہے۔
بغداد الیوم نے مزید لکھا ہے کہ یمن میں چین کا کردار ابھی تک واضح نہیں ہے کیونکہ مذکورہ امریکی نیوز سائٹ نے یمن میں جنگ بندی کے حالیہ معاہدے میں چین کے کردار کے بارے میں مزید وضاحت نہیں کی اور یہ نہیں بتایا کہ یہ کردار ریاض اور تہران کے درمیان چین کی ثالثی کے نتائج ہیں یا اس جنگ بندی میں چینی براہ راست ملوث ہیں۔