سچ خبریں:عراق کے شمال میں واقع صوبہ دہوک کے علاقے زخو کے سیرگاہ پر ترکی کی طرف سے توپ خانے کے حملے، جس میں 9 شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، کے بعد عراقی شہروں کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
العالم کے رپورٹر کے مطابق عراق کے جنوب میں واقع بصرہ صوبے میں سینکڑوں لوگوں نے اس شہر میں ترکی کے قونصل خانے کے سامنے مظاہرے اور صوبہ دوہوک کے علاقے زخو پر حملے کو ان کے ملک ارضی سالمیت اور خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
انہوں نے عراقی حکومت سے کہا کہ وہ انقرہ کے مسلسل حملوں کے خلاف حفاظتی اقدامات کرے، مشتعل مظاہرین نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے پرچم اور تصاویر کو نذر آتش کرنے کے بعد عراقی حکومت اور وزارت خارجہ سے ترک سفیر کو عراق سے نکالنے اور انقرہ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔
عراق کے شمالی علاقوں پر ترکی کے حملے کی مذمت میں اس ملک کے شہریوں کے مظاہروں کے ساتھ ساتھ بعض بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی اس حملے کے خلاف ردعمل سامنے آیا جس میں عراق میں شہریوں پر حالیہ حملوں کو بین الاقوامی کنونشنز اور قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا، تاہم ترکی کا کہنا ہے کہ اس نے پی کے کے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔