سچ خبریں:طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان میں عدم تحفظ کو ملک کے اندرونی مسائل کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو پشاور کی مسجد میں ہونے والے حالیہ دھماکے کی ذمہ داری افغانستان سے نہیں منسوب کرنی چاہیے۔
کابل میں نشے کے علاج کے ایک مرکز کے افتتاحی اجلاس میں متقی نے پاکستان میں عدم تحفظ کی وجوہات کو ملک کے اپنے اندرونی مسائل کی جڑ قرار دیا اور افغانستان اور پشاور میں ہونے والے حملے کے درمیان کسی قسم کے تعلق کی تردید کی۔
طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے حکومت پاکستان کو تجویز دی کہ وہ پشاور میں ہونے والے حالیہ خودکش حملے کے حوالے سے مزید تحقیق کرے کیونکہ ان کے مطابق اس دھماکے میں جو جانی نقصان ہوا ہے یہ کوئی عام حملہ نہیں تھا۔ لیکن خودکش جیکٹ یا بیرل بم کے ذریعے کیا گیا۔
متقی نے کہا کہ میں پاکستان کے معزز وزراء سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ دوسروں پر الزام نہ لگائیں اور اپنے مسائل کی جڑ آپس میں دیکھیں۔
اس ملاقات میں انہوں نے پڑوسی ممالک اور خطے کے ان خدشات کو رد کیا کہ افغانستان دہشت گردی کا مرکز بن جائے گا اور مزید کہا کہ اگر دہشت گردی افغانستان میں ہوتی تو دیگر ممالک بھی غیر محفوظ ہوتے جب کہ افغانستان کے شمالی پڑوسی محفوظ ہیں۔
گزشتہ پیر کو پاکستان کے شہر پشاور کی ایک مسجد میں ایک مہلک خودکش حملہ ہوا اور اس کے نتیجے میں کم از کم 100 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے۔