?️
سچ خبریں: غزہ کے بے گناہ عوام کے خلاف بے رحم نسل کشی کا سلسلہ، یمن، لبنان اور شام میں مزاحمتی تحریکوں پر بے دریغ فوجی کارروائیاں، اور ایران کی سرزمین پر براہ راست جارحیت نے ایسا منظر نامہ پیش کیا ہے جو شاید 1948 سے اب تک کی تاریخ میں صہیونی ریاست کی وحشیانہ، بالادستی پسند اور جابرانہ فطرت کو سب سے واضح طور پر بے نقاب کرتا ہے۔
اس کے باوجود، کچھ مسلم ممالک کی حکومتیں اس مجرمانہ گروہ کے ساتھ باہمی انحصار اور مشترکہ مفادات کے تصورات کے تحت اس غاصب وجود کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگر اسرائیل کے ساتھ تجارت کرنے والے مسلم ممالک کی فہرست بنائی جائے تو ترکی، متحدہ عرب امارات، مصر، آذربائیجان اور ملائیشیا اس میں سرفہرست ہیں۔
معاشی تجزیاتی ادارے "او ای سی” (OEC) کے 2023 کے اعدادوشمار کے مطابق، ترکی نے اسرائیل کے ساتھ 6 ارب 60 کروڑ ڈالر کی تجارت کی، جو مسلم ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ اس میں سے 5 ارب 30 کروڑ ڈالر ترکی کی برآمدات اور 1 ارب 30 کروڑ ڈالر اسرائیل سے درآمدات پر مشتمل ہے۔ اگلے سال، سیاسی بیانات کے باوجود جس میں ترکی نے اسرائیل کے ساتھ تجارت معطل کرنے کا اعلان کیا، یہ رقم کم ہو کر 2 ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئی، جو تیسری پارٹی کے ذریعے یا فلسطین کو بطور منزل درج کرکے انجام دی گئی۔ اس کمی کے باوجود، ترکی اب بھی نمایاں فرق کے ساتھ اسرائیل کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔
دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے، جس نے 2023 میں صہیونی ریاست کے ساتھ 1 ارب 97 کروڑ ڈالر کی تجارت کی۔ اس میں 1 ارب 40 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 57 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی درآمدات شامل ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، غزہ میں نسل کشی کے بعد بھی امارات کی اسرائیل کے ساتھ تجارت میں 11% اضافہ ہوا! قابل ذکر ہے کہ امارات امریکہ کے غزہ کے مستقبل کے منصوبے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
مصر تیسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس نے 2023 میں اسرائیل کے ساتھ 1 ارب 90 کروڑ ڈالر کی تجارت کی، جس میں سے 1 ارب 70 کروڑ ڈالر اسرائیل کی برآمدات اور صرف 20 کروڑ ڈالر مصر کی برآمدات پر مشتمل تھا۔ اگلے سال مصر کی اسرائیل کو برآمدات میں دوگنا اضافہ ہوا!
چوتھے نمبر پر آذربائیجان ہے، جو اسرائیل کا ایک اہم اقتصادی اور فوجی اتحادی ہے۔ 2023 میں، باکو نے اسرائیل کے ساتھ 1 ارب 55 کروڑ ڈالر کی تجارت کی، جس میں 1 ارب 40 کروڑ ڈالر کی برآمدات (بنیادی طور پر خام تیل) اور 15 کروڑ ڈالر کی درآمدات شامل ہیں۔ حقیقت میں یہ رقم اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ اسرائیل آذربائیجان کو اسلحہ فراہم کرتا ہے، جبکہ آذربائیجان کا تیل اسرائیلی جنگی طیاروں کو ایندھن مہیا کرتا ہے، جو غزہ، لبنان، یمن اور ایران کے بے گناہ شہریوں پر بمباری کرتے ہیں۔
اس فہرست میں سب سے حیرت انگیز نام ملائیشیا کا ہے، جو باقی چار ممالک کے برعکس، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کے ساتھ تعلقات کی معمول سازی قانوناً ممنوع ہے۔ تاہم، 2023 میں ملائیشیا نے اسرائیل کے ساتھ 37 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی تجارت کی، جس میں 35 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی برآمدات اور 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی درآمدات شامل ہیں۔ اگلے سال یہ تجارت بڑھ کر 45 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہو گئی۔
یہ فہرست ان پانچ ممالک تک محدود نہیں، لیکن یہ سب سے نمایاں ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ تجارت میں اضافہ، خاص طور پر غزہ کے بچوں پر مظالم اور بے دفاع عوام کے قتل کے دوران، ان حکومتوں اور ان کے خاموش عوام کے لیے ایک بدنما داغ ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ ایک ضرورت ہے: الجولانی
?️ 18 ستمبر 2025سچ خبریں: دمشق کے زیر کنٹرول علاقے کے حکمران گروپ کے سربراہ
ستمبر
بیروت اور تل ابیب کے درمیان سمندری تنازع میں واشنگٹن کے اسرائیلی ثالث کے انتخاب میں پس پردہ حقائق
?️ 5 اکتوبر 2021سچ خبریں:لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان سمندری سرحد کی حد بندی
اکتوبر
بانی پی ٹی آئی کے خاندان کے بیانیے کی نفی ہوگئی۔ طلال چوہدری
?️ 2 دسمبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری
دسمبر
عراقی انتخابات کے نتائج کا جائزہ؛ پارلیمانی نشستوں کی تقسیم کیسے ہوتی ہے؟
?️ 13 نومبر 2025سچ خبریں: عراق کے پارلیمانی انتخابات میں 21.4 ملین ووٹرز میں سے 12
نومبر
کانگو میں فوجی حملے میں 40 افراد ہلاک
?️ 31 اگست 2022سچ خبریں: میڈیا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ مشرقی جمہوری
اگست
ہيثم علی الطبطبائی ضاحیہ جنوبی بیروت پر اسرائیلی حملے میں شہید:حزب اللہ
?️ 25 نومبر 2025 ہيثم علی الطبطبائی ضاحیہ جنوبی بیروت پر اسرائیلی حملے میں شہید:حزب
نومبر
صیہونی افسر کی غزہ کی جنگ سے ہونے والے ذہنی مسائل کے باعث خودکشی
?️ 7 دسمبر 2025سچ خبریں: عبرانی اخبار اسرائیل ھیوم نے خبر دی ہے کہ غاصب فوج
دسمبر
اسرائیل کو خوراک کی کمی کا سامنا
?️ 27 اکتوبر 2023سچ خبریں:صیہونی اشاعت ٹائمز آف اسرائیل نے گذشتہ ہفتے لکھا تھا کہ
اکتوبر