سچ خبریں:ٹوکیو اولمپکس اور پیرالمپکس کے منتظمین نے اس موسم گرما میں تقریبا 450 ملین سائبر حملوں کا تجربہ کیا ، تاہم منتظمین کی بروقت کاروائی سے کھیلوں میں خلل واقع نہیں ہوا۔
کیوڈونیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس بات کے باوجود کہ عالمی کھیلوں کا ایونٹ ہیکرز کے لیے آسان ہدف ہوگا ، ٹوکیو کھیلوں میں حملوں کا پیمانہ 2012 کے لندن گیمز اور 2018 کے پیونگ یانگ سرمائی اولمپکس کے مقابلے میں کم تھا۔
ایک بڑی انٹرنیٹ سکیورٹی کمپنی ٹرینڈ مائیکرو انکارپوریشن کا کہنا ہے کہ ٹوکیو گیمز میں سائبر حملوں کی کم تعداد زیادہ تر ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں ٹوکیو اولمپکس کی عدم دستیابی کی وجہ سے تھی ، جس کا مطلب ہے ٹکٹ اور دیگر وزیٹر کی معلومات استعمال نہیں ہو سکیں۔
ٹوکیو گیمز آرگنائزنگ کمیٹی نے کہاکہ ہم بغیر کسی نقصان کے سائبر حملوں کو روکنے میں کامیاب رہےجو معلومات کے تبادلے اور تمام فریقوں کی باہمی کاروائی کا نتیجہ تھا۔
منتظمین اور دیگر ذرائع کے مطابق 23 جولائی کو اولمپک کھیلوں کے آغاز سے لے کر 5 ستمبر 2021 کو پیرالمپکس کے اختتام تک سرکاری ویب سائٹ اور آرگنائزنگ کمیٹی کے نظام کو نشانہ بنانے والے تقریبا 4 450 ملین سائبر حملوں کو پسپا کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اگرچہ سائبر حملوں کی تفصیلات نامعلوم ہیں ،تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ حملوں کی اکثریت ڈی ڈی او ایس کے ذریعے کی گئی تھی جس میں ہیکرز نے مختصر وقت میں متعدد ذرائع سے وسیع مقدار میں ڈیٹا بھیج کر نیٹ ورک کو تباہ کرنے کی کوشش کی ۔
واضح رہے کہ لندن اولمپکس میں سب سے زیادہ سائبر حملے ہوئے جن میں صرف گیمز کی آفیشل ویب سائٹ کو 200 ملین بار نشانہ بنایا گیا اور اس سے متعلق تمام تنظیموں پر حملوں کی کل تعداد تقریبا 2. 2.3 ارب تک پہنچ گئی۔