سچ خبریں: امریکی انٹیلی جنس عہدیدار کا کہنا ہے کہ کہ ہم پریگوزن کو لے جانے والے طیارے کے گرنے کی وجہ سے ان کی موت کی تصدیق نہیں کر سکتے۔
نیویارک ٹائمز نے امریکی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے بتایا کہ وہ پریگوگین کو لے جانے والے طیارے کے گرنے کی وجہ سے ان کی موت کی تصدیق نہیں کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ویگنر گروپ کا سربراہ ہلاک،وجہ؟
اسی دوران امریکی محکمہ خارجہ نے ویگنر گروپ کے سربراہ کی موت کی خبر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ ویگنر گروپ کے سربراہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں موجود تھے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہوگی۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے ویگنر گروپ کے سربراہ کی موت سے متعلق خبروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ٹھیک سے نہیں معلوم کہ کیا ہوا، لیکن پیوٹن کے بغیر روس میں کچھ نہیں ہوتا، اس ملک میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کے پیچھے انہیں کا ہاتھ ہوتاہے۔
یاد رہے کہ چند گھنٹے قبل یہ اعلان کیا گیا تھا کہ روس کے شمال میں ایک طیارہ گرنے کے نتیجے میں ویگنر گروپ کے کمانڈر پریگوزن سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق روسی شہری ہوابازی کی تنظیم نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ویگنرکمانڈر پریگوگین طیارے کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے والے مسافروں میں سے ایک ہیں۔
روس کی ہنگامی امور کی وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طیارے کے حادثے کے پس پردہ واقعات کے بارے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، جس میں ویگنر گروپ کے بانی بھی سوار تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایمبریئر کا نجی تجارتی طیارہ Tver میں گر کر تباہ ہو گیا، جس میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے، طیارہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جا رہا تھا،طیارے کے مالک بھی پریگوگین تھے۔
مزید پڑھیں: ویگنر کی بغاوت یا روس کے خلاف مغربی ممالک کی جنگ
روسی ویب سائٹ ریڈووکا کا کہنا ہے کہ کمانڈر ویگنر کے ساتھ منسلک دوسرا طیارہ ماسکو کے اوپر سے پرواز کر رہا ہے اور اس نے روس کے دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر اترنے کی اجازت کی درخواست نہیں کی۔
تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ پریگوگین نے صرف سکیورٹی وجوہات کی بنا پر مسافروں کی فہرست میں اپنا نام درج کیا ہو لیکن وہ دوسرے جہاز میں سوار ہوئے ہوں، دریں اثناء ماسکو حکام نے ابھی تک پریگوگین کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔