سچ خبریں: عبرانی زبان میڈیا کے مطابق تہران اسرائیل کے دفاعی نظام سے گزر کر تل ابیب کے لیے حالات کو تاریک بنانے کی کوشش کرے گا۔
ماریو نے نیٹو کے سابق کمانڈر ایڈمرل جیمز سٹاویرائڈز کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل کی کارروائی کے مشرق وسطیٰ کے لیے دور رس نتائج ہو سکتے ہیں اور اس کے رونما ہونے کا امکان پچھلی چند دہائیوں میں اتنا شدید نہیں ہے۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سے کئی بار مشرق وسطیٰ کے خطے میں جنگ کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا لیکن بظاہر اب ہم مشرق وسطیٰ کے خطے میں ایک اہم موڑ پر ہیں۔
اس امریکی جنرل نے اپنے بیان کے ایک اور حصے میں اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ کرنے کا منصوبہ ایک بہت ہی پیچیدہ اور مشکل معاملہ ہے، کیونکہ کنکریٹ کو توڑنے والے بموں کا استعمال کیا جانا چاہیے، اور ساتھ ہی ساتھ، ہوا میں ایندھن بھرنے کے بارے میں سوچنا اس طرح حساس ہے۔ 1600 کلومیٹر کی لمبائی اس حقیقت کے باوجود کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں کم از کم ایک جوہری تنصیب ہے جس پر اس اسرائیلی حملے کو انجام دینے کے لیے دسیوں اور شاید سینکڑوں طیاروں کی ضرورت ہے۔
معاریف کے مطابق ایرانی حکومت اسرائیل کی کارروائی سے لاتعلق نہیں رہے گی اور امریکی جنرل کو یقین ہے کہ ایسی صورت حال میں نہ صرف ایران بلکہ حزب اللہ بھی ممکنہ طور پر سب سے زیادہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل ٹیل بھیجے گا۔ ابیب، حیفہ اور موساد کی باقی ماندہ فوجی اور انٹیلی جنس تنصیبات پر حملہ کیا جائے گا اور اسرائیل کو بھاری جانی نقصان پہنچے گا۔
اس امریکی جنرل کے نقطہ نظر سے اس تنازع میں ایران کے داخل ہونے سے حماس کے حملوں کی شدت میں بھی اضافہ ہو جائے گا جس سے باقی ماندہ قیدیوں کے مارے جانے کا امکان بڑھ جائے گا جو ایران کے دن ہوا تھا۔