سچ خبریں: یوکرین کے سابق صدر کے مشیر کا خیال ہے کہ اس ملک کے موجودہ صدر کی موجودگی سے روس کے ساتھ امن ممکن نہیں لیکن یوکرین کے جنرل اس صورتحال کو بدل سکتے ہیں۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے سابق صدر لیونیڈ کچما کے سابق مشیر اولیگ سوسکن نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان امن مذاکرات شروع کرنے کے لیے فوجی جرنیلوں کو پہلے اس ملک کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ہٹانا ہوگا،
یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں نیٹو فوج بھیجنے کا برطانیہ کا خیال ؛سی آئی سے سابق افسر کی زبانی
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام شائع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک عارضی امن اور جنگ بندی تک پہنچنا چاہیے، لیکن یہ پہلے ہی واضح ہے کہ زیلنسکی کی موجودگی سے بظاہر یہ کام نہیں ہو گا اور جو باقی رہ گیا ہے وہ فوج کے جرنیلوں کا دباؤ ہے،صرف وہی اسے یہ وارننگ دے سکتے ہیں۔
یوکرین کے سابق صدر کے مشیر نے انکشاف کیا ہے کہ اگر یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اس ملک کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو مستعفی ہونے پر مجبور کر سکتے ہیں تو کیف روس کے ساتھ جنگ بندی پر پہنچ سکتا ہے۔
سوسکن کے مطابق یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف والیری زالوگنی، یوکرین کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف سرہی شاپٹالا، مین انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے چیف کیرل بوڈانوف اورزمینی افواج کے کمانڈر الیگزینڈر سرسکی،وہ چار فوجی جرنیل ہیں جو زیلنسکی سے اپنی مدت ختم ہونے کی وجہ سے مستعفی ہونے کو کہہ سکتے ہیں۔
کل اور اتوار کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اطالوی سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اس ملک کے کچھ سینئر فوجی اور سیاسی عہدیداروں کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے دعویٰ کیا: یہ تبدیلیاں عوام کی مرضی کے مطابق ہیں۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ کچھ تبدیلیاں ضروری ہیں، زیلنسکی نے مزید کہا کہ یوکرینی فوج کے کمانڈر ویلیری زالوجینی کو برطرف کرنے کی بہت سی تجاویز سامنے آئی ہیں۔
مزید پڑھیں: جو یوکرین کی مدد نہیں کرے گا اس کے ساتھ کیا کریں گے؛یورپی یونین کا انتباہ
گزشتہ جمعرات کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اور یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف ویلیری زالوجینی کے درمیان اختلافات کے وقت، سی این این نے اطلاع دی کہ آنے والے دنوں میں انہیں ہٹانے کا صدارتی حکم نامہ جاری ہونے جا رہا ہے۔