سچ خبریں:روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے نیٹو کی جانب سے اپنے رکن ممالک کو متحد کرنے کی کوششوں کو توسیع پسندانہ اور پاگل پن قرار دیا۔
تاس خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان زاخارووا نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ شمالی اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے رکن ممالک کو متحد کرنے والی واحد قوت کا مطالبہ علاقے کی توسیع پسندانہ ہے جو نیٹو کاپاگل پن ہے
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ نیٹو جمہوریت، میڈیا کی آزادی اور معلومات کے عدم جبر کی بنیادوں کو کمزور کر رہا ہے،انھوں نے قزاقستان میں پیش آنے والے حالیہ صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئےکہاکہ ہم ایک دوست ملک میں ہونے والے حالیہ واقعات کو غیر ملکی اشتعال انگیزی کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں جس کا مقصد مسلح اور تربیت یافتہ گروہوں کو استعمال کرنا اور اس ملک کی سلامتی اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا ہے۔
زاخارووا نے مزید کہا کہ روس تشدد کے خاتمے اور اس ملک کو معمول کی زندگی کی طرف لوٹانے میں قزاق حکام کی مدد کر رہا ہے جس کے لیے ماسکو نے قزاقستان اور CSTO کے دیگر رکن ممالک سے مشاورت کی ہے اس لیے کہ اس ملک میں مزید دہشت گردی کی کاروائیوں کا امکان ہے،روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے جمعرات کی شب ایک بیان میں کہا کہ امریکیوں کو معلوم نہیں کہ قزاقستان کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے دعووں کے رد عمل میں اس ملک میں کیا ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ کل رات ایک نیوز کانفرنس میں، وائٹ ہاؤس کی ترجمان جینیفر ساکی نے قزاقستان میں CSTO امن فوجیوں کو بھیجنے کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، ادھرسربیا کے صدر نے بھی جمعرات کو کہا کہ قزاقستان کی صورتحال کے پیچھے غیر ملکی انٹیلی جنس سروسز کا ہاتھ ہے،بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے بھی ایک بیان میں کہا کہ قزاقستان کے مختلف شہروں میں بدامنی ممکنہ طور پر مربوط اور پہلے سے منصوبہ بند تھی اور اس میں غیر ملکی مداخلت واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔