سچ خبریں:موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کابینہ تشکیل دینے میں ناکامی کے بعد مقبوضہ یروشلم میں عہدہ چھوڑنے سے قبل اپنے اقدامات اور بدعنوانی کے خلاف ایک بار پھر بڑے پیمانے پر مظاہروں کا مشاہدہ کیا۔
اسرائیلی کنیسٹ نے نئی کابینہ کو اعتماد کا ووٹ دینے اور موجودہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے بلائے جانے والے اجلاس کے چند گھنٹے قبل مقبوضہ بیت المقدس ایک بار پھر نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے دیکھنے کو ملے،صیہونی اخباریدیوت احرونٹ کی ویب سائٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے تقریبا ایک ہزار باشندے نیتن یاہو کی ناقص کارکردگی اور بدعنوانی کے مقدمات کے خلاف ہفتے کی شام کو بالفور اسٹریٹ پر واقع ان کی رہائش گاہ کے سامنے جمع ہوئے،یدیوت نے ان مظاہروں کو نیتن یاہو کے سیاست سے بے دخل ہونے سے قبل آخری مظاہرے قرار دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈیڑھ سال تک ہر ہفتہ کی رات کو ان کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ چلتا رہا ہے ،تاہم تازہ ترین مظاہروں میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے قریب بڑی تعداد میں جمع ہو کر متعدد گلیوں اور اہم راستوں کو بند کردیا،یروشلم پوسٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ مظاہرین پولیس کے پاس گئے اور متعدد افراد کی شکایت کی جنہوں نےکاروں اور آتشیں اسلحے سے انھیں نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔
مظاہرین نے نیتن یاھو کے بدعنوانی کے الزامات کے خلاف احتجاج کرنے اور ان کےخلاف مقدمے کی جلد سماعت کی ضرورت پر زور دینے کے لئے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر پرائم منسڑ کے بجائے کرائم منسٹر لکھا ہوا تھا،گذشتہ ہفتے ، کنیسٹ کے اسپیکر یاری لیون نے اعلان کیا تھا کہ حکومت کی نئی کابینہ کو اعتماد کا ووٹ اتوار کو ہوگا،کنسیٹ سے اعتماد کے ووٹ لینے کی صورت میں ، یش عتید پارٹی کے رہنما یئر لاپڈ ، یمینا پارٹی کے رہنما نفتالی بینیٹ اورچھ دیگر جماعتوں کی اتحادی کابینہ حلف اٹھائے گی۔