سچ خبریں:اامریکہ اور اسرائیل تعلقات اسرائیل کے بانی رہنما بنیامین نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے سیاسی تحریک پیدا کرکے بنیادی تبدیلی کے لئے تیار ہیں۔
ہل نیوز ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیل کا اگلا وزیر اعظم بلاشبہ امریکی صدر بائیڈن کے مشرق وسطی کے پروگرام میں اپنا کردار ادا کرے گا اور وہ واشنگٹن اور تل ابیب کے مابین دو طرفہ تعلقات کو متاثر کرے گا ، جس پر کانگریس کے ترقی پسند ممبروں نے تنقید کی ہے،یادرہے کہ اسرائیلی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کا ہدف نیتن یاہو کی 12 سالہ حکمرانی کو ختم کرناہے جس سے وہ سخت دباؤ میں ہیں،صہیونی حکومت کی کابینہ تشکیل دینے کے لئے ،واضح رہے کہ صیہونی سیاسی جماعتوں کو کینسیٹ (پارلیمنٹ) کے 120 اراکین میں سے 61 کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل پرحاکم جنگل راج نے دو سالوں میں چار انتخابات کروائے ہیں لہذا یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے جبکہ نیتن یاہو نے جنگ سے دستبرداری کی کوئی علامت نہیں دکھائی ہے،درایں اثنا اتوار کے روز ایک سخت گیر اور قدامت پسند صیہونی سیاستدان نفتالی بینیٹ کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہاہے کہ وہ اپنے بائیں بازو کے رہنما یائر لاپیڈ کے ساتھ باری والے وزیر اعظم اور مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں جس سے نیتن یاہو کے لئے میدان مزید تنگ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے لے کر اسرائیل – فلسطین تنازعہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے میں مدد کرنے تک مشرق وسطی کے لئے بائیڈن کے ایجنڈے کو بینیٹ لاپڈ کے نازک حکمران اتحاد کی طرف سے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنے کا امکان نہیں ہے۔