سچ خبریں:ایک امریکی میڈیا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ میں اختلافات اور نا اہلی سے آگاہ کیا ہے۔
دی اکانومسٹ لکھتا ہے کہ غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کے ساتھ ساتھ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی نااہلیوں کا حجم بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بہت سے اسرائیلی حماس کی 7 اکتوبر کی کارروائی کا ذمہ دار بنجمن نیتن یاہو کو ٹھہراتے ہیں۔ اگرچہ فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہ بھی قصور وار ہیں لیکن ان کی مقبولیت نیتن یاہو سے کہیں زیادہ ہے۔
دی اکانومسٹ نے کہا کہ اس معاملے نے نیتن یاہو کو ناراض کر دیا ہے اور اسرائیلی جنگی کابینہ میں اختلافات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے والے حکام ان اجلاسوں کے ماحول کو تکلیف دہ قرار دیتے ہیں۔
امریکی میڈیا نے بتایا کہ ان اختلافات کا اثر اسرائیل کے فوجی فیصلہ سازی کے عمل پر پڑا اور درحقیقت یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی فوج نے زمینی کارروائی شروع کرنے کے لیے غزہ کی پٹی کے قریب دو ہفتے انتظار کیا۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ فوج کو شدید نقصان پہنچا لیکن اب وہ دو پاؤں پر کھڑی ہے۔ البتہ باقی حکومت کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا۔
موجودہ اور سابق امریکی حکومت کے عہدیداروں نے اس میڈیا کو بتایا کہ بائیڈن نے خود نیتن یاہو سے اس معاملے پر بات کی ہے۔
اس بنا پر نیتن یاہو کی سیاسی زندگی کو مختصر کرنے کا معاملہ وائٹ ہاؤس کی حالیہ ملاقاتوں میں بائیڈن کی موجودگی سے اٹھایا گیا ہے اور اس میں وہ بات چیت بھی شامل ہے جو بائیڈن کے مقبوضہ فلسطین کے دورے کے بعد سے ہوئی ہیں۔