سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں میں سیاسی تعطل، معاشی بحران اور بڑے پیمانے پر مظاہروں کے تسلسل کے ساتھ ایک صہیونی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات اگلے سال کے لیے روک دی جائیں گی۔
جب کہ صیہونی حکومت کے وزیر انصاف یاریو لیون کی جانب سے عدالتی اصلاحات کے التوا کی مخالفت کی توقع کی جا رہی تھی، اسرائیل ہیوم اخبار نے خبر دی ہے کہ نیتن یاہو اور لیون نے اصلاحات کو ایک سال کے لیے ملتوی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
عرب 48 ویب سائٹ نے اس سلسلہ میں لکھا ہے کہ یہ فیصلہ مقبوضہ علاقوں میں مظاہروں کے بحران کو پرسکون کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ علاقوں میں مظاہروں کے پس پردہ حقائق
واضح رہے کہ عدالتی تبدیلیوں کا بل ان اہم منصوبوں میں سے ایک ہے جس پر نیتن یاہو کی کابینہ عمل پیرا ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی عدالت عظمیٰ کے اختیار کو کم کرنے اور حکومت کے فیصلوں میں اس عدالت کے ججوں کی مداخلت کو محدود کرنے کے لیے قانون کے ایک حصے میں ترمیم کی منظوریKnesset کے 120 ارکان میں سے 64 ووٹوں سے دی گئی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عدالتی اصلاحات کے منصوبے کی منظوری سے کابینہ اور پارلیمنٹ کے عدالتی اختیارات میں اضافہ اور عدلیہ کے اختیارات میں کمی واقع ہوگی۔
اسی وجہ سے اس منصوبے کو بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کا سامنا ہے اور اب تک مسلسل 32 ہفتوں سے مقبوضہ علاقوں کے لاکھوں لوگ اس منصوبے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی سپریم کورٹ بھی نیتن یاہو کے خلاف میدان میں
دوسری جانب Knesset میں حزب اختلاف کے دھڑے کے سابق رہنما Yair Lapid نے اتوار (8 اگست) کو کہا کہ اگر بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ اس ملک میں عدالتی اصلاحات پر اتفاق رائے حاصل کرنا چاہتی ہے تو عدالتی تبدیلیوں کی منظوری کا عمل بل 18 ماہ کے لیے روکا جائے۔