سچ خبریں:ان دنوں سید حسن نصر اللہ کی مسلسل تقاریر اور بحیرہ روم میں لبنان کے توانائی کے وسائل پر صیہونی حکومت کے حملوں کی صورت میں حزب اللہ کے فوجی جواب کی دھمکی اسرائیلی میڈیا کی سرخیاں بنی ہوئی ہیں۔
لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے سخت لہجے اور مسلسل تکرار ہونے والے ،بغیر کسی نرمی اور سمجھوتے کے آثار دکھلانے والے موقف نے مقبوضہ علاقوں کے بہت سے تجزیہ کاروں کو اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی فوجی تصادم کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
اس دوران صیہونی حکومت کی عبوری حکومت کے ساتھ منسلک ذرائع ابلاغ مقبوضہ علاقوں میں پارلیمانی انتخابات کے موقع پر نیتن یاہو کے قریب دائیں بازو کے دھڑے اور اس دھڑے کے میڈیا ہتھیاروں کی پیاس بجھانے کی کوشش کر کرتے ہوئے لبنان کے ساتھ سمجھوتہ کرنے اور جنگ کی طرف نہ بڑھنے کو ایک عظیم فتح کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
صیہونی تجزیہ کار کا ان لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے جو مستقبل کے ممکنہ تصادم کا غزہ کے ساتھ حالیہ جنگ سے موازنہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، مزید کہنا ہے کہ حزب اللہ کا جہاد اسلامی تحریک سے کسی بھی طرح موازنہ نہیں کیا جا سکتا، یہ گروپ 2006 کے موسم گرما کی جنگ سے پہلے اور اس کے بعد کم از کم 2 دہائیوں سے اپنے آپ کو مضبوط اور مؤثر ہتھیاروں سے لیس کرچکا ہے اور اسرائیل کے سامنے ایک قسم کا توازن قائم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔