سچ خبریں:عراقی کی صدر تحریک کے رہنما نے صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمتی تحریک کی فتح کو ایک بت توڑنے کی طرح قرار دیتے ہوئے کہا کہ نسل پرست دہشت گرد صیہونیوں کا بت ٹوٹ گیا ہے اور یہ سب کے لئے سبق آموز ہونا چاہئے۔
عراق میں صدر دھڑے کے رہنما مقتدا الصدر نے 12 روزہ غزہ جنگ میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد اپنے ذاتی ٹویٹر پیج پر پیغام میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک کو صیہونیوں پر فتح پانے کیمبارکباد پیش کی،انہوں نے اپنے مؤقف کی ابتدا قرآن مجید کے سورۂ روم کی پانچویں آیت سے کرتے ہوئے لکھا کہ خدا جسے چاہتا ہے اس کی مدد کرتا ہے ،وہ یکتا اور مہربان ہے، اس کے بعد انھوں نے ایک دعا کے ایک حصہ کا حوالہ دیتے ہوئے فلسطینی عوام کی فتح پر خدا کا شکر ادا کیا اور لکھاکہ خدا کا شکر ہے جو اپنے بندے کی مدد کرتا ہے اور اپنی فوج کی عزت کرتا ہے اور تنہا مخالف لشکروں کو کچل دیتا ہے۔
مقتدیٰ الصدر نے اس بات پر زور دیاکہ ہمارا تقدس ہماری عزت ہے، میں دشمن پر اس فتح کے لئے یروشلم اور غزہ کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں،دشمن نے آپ کے اعتماد اور ہمت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیےجبکہ یہ فتح صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والوں سمیت سب کے لئے سبق آموز ہونا چاہئے،انھوں نے کہا صیہونیوں کابت کو ٹوٹ گیا، ایک شیطانی اور دہشتگرد ریاست کا مورچا اور نسل پرست دہشت گرد صیہونیوں کی ہوا نکل گئی۔
یادرہے کہ یروشلم اور مسجد اقصیٰ پر حملوں کو روکنے کے لیے 10 مئی کو صہیونی حکومت اور فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا، جمعہ کی صبح تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران ، صہیونی حکومت نے رہائشی علاقوں پر اپنے حملوں میں ، فلسطینی خواتین اور بچوں کو ہلاک کردیا ، ان جرائم کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے صیہونی حکومت کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزحمتی تحریک نے ایسے راکٹ فائر کیے کہ آئرن گنبدسسٹم ان میں سے بہت ساروں کو روکنے میں ناکام رہا،تاہم جمعرات کی شام ، کچھ ذرائع کے ذریعہ جنگ بندی کے امکان کی اطلاع کے بعد صیہونی حکومت کی سکیورٹی کابینہ نے مصر کی ثالثی کے ذریعہ باضابطہ طور پر جنگ بندی پر اتفاق کیاجس کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے الگ الگ بیانات میں کہا کہ وہ جب تک تل ابیب اس جنگ بندی پر عمل کرتا رہے گا تب تک وہ بھی جنگ بندی کی پاسداری کریں گے۔