سچ خبریں:ایک تقریر میں بنیامین نیتن یاہو نے حماس کی طاقت اور اس فلسطینی گروپ کو شکست دینے میں ناکامی کو واضح طور پر تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ میں حماس کی شرائط ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں، جس کا مطلب ہے ہتھیار ڈالنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے ناقابل نفاذ پیشگی شرائط رکھی ہیں، ہمارے مغوی کی رہائی کے بدلے یہ گروہ جنگ کے مکمل خاتمے، غزہ سے ہماری افواج کے انخلاء، حماس کی ایلیٹ فورسز سمیت تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
نیتن یاہو کے مطابق اگر ہم ان شرائط کو مانتے ہیں تو ہمارے تمام ہلاک ہونے والے فوجیوں کا خون رائیگاں جائے گا اور اب اپنے شہریوں کے تحفظ کی ضمانت دینا ممکن نہیں رہا۔
اگر ہم ان شرائط سے اتفاق کرتے ہیں تو 7 اکتوبر کے بعد اپنے علاقوں سے منتقل ہونے والے آباد کار واپس نہیں جا سکیں گے۔
میں اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی ان شرائط کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہوں اور میں انہیں کبھی قبول نہیں کروں گا۔
اس سلسلے میں اسرائیل ہم اخبار کے تجزیہ کار ایریل کہانہ نے اس تقریر کے جواب میں کہا کہ نیتن یاہو کی تقریر ان تمام مختلف تجزیہ کاروں سے بالاتر ہے جو اسرائیلی میڈیا میں موجود ہیں جو قیدیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدہ چاہتے ہیں، ایک رائے یہ ہے کہ اسرائیلی سیاست دانوں کی تعداد نے بھی تصدیق کی۔ان الفاظ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو بہت سے تجزیہ کاروں کے ان الفاظ سے سخت ناراض ہیں جو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جنگ ختم ہونے والی ہے لیکن اسرائیل کو اس جنگ میں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔