سچ خبریں:فرانسیسی حکومت کے مواخذے کے پہلے مرحلے میں میکرون 9 ووٹوں کے ساتھ عدم اعتماد کے پہلے ووٹ سے بچ گئے۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون کی حکومت صرف 9 ووٹوں کے فرق سے پہلی مواخذے سے بچ گئی جو پنشن اصلاحات کی وجہ سے کیا گیا تھا،میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی حکومت کا مواخذہ میکرون کے پنشن اصلاحات کے متنازعہ منصوبے میں پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنے کے جواب میں کیا گیا۔
اس سلسلے میں العربیہ چینل نے اعلان کیا کہ فرانسیسی ایوان نمائندگان اس ملک کی حکومت سے اعتماد واپس لینے کے لیے ضروری ووٹ جمع کرنے میں ناکام رہا،ایمینوئل میکرون کی حکومت کے متنازعہ پنشن پلان جس میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 64 سال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بائیں بازو کی لا فرانس انسومائز پارٹی کے رہنما جین لوک میلینچون نے گزشتہ جمعرات کو کہا تھا کہ پنشن اصلاحات جو حکومت کی طرف سے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرتی ہیں،پارلیمنٹ کی طرف سے حتمی ووٹ کے بغیر منظور کیا گیا ہے، چونکہ اسے قانون سازوں یا شہریوں کی طرف سے حمایت حاصل نہیں ہے لہذا یہ کالعدم ہے۔
یاد رہے کہ فرانسیسی وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے پہلے کہا تھا کہ پیرس حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے قانون کی منظوری دے دی ہے، جس میں آئین کے آرٹیکل 49.3 کو شامل کیا گیا ہے، جو حکومت کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر بل پر عمل درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
تاہم میلیچون نے میکرون حکومت کے پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنے کے بارے میں کہا کہ یہ (ترمیمات) صرف سینیٹ نے منظور کی تھیں، نہ فرانسیسی عوام کی طرف سے ، نہ قومی اسمبلی کی طرف سے ، نہ ٹریڈ یونینوں کی طرف سے اور نہ ہی مزدوروں کی دوسری انجمنوں کی طرف سے انہیں تسلیم کیا گیا تھا نتیجتاً اس منصوبے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
اس کے علاوہ میلیچون نے کہا تھا کہ وہ حکومت پر عدم اعتماد کے ووٹ کی پیروی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ میں دائیں بازو کے نیشنل رالی دھڑے کی رہنما میرین لی پین نے بھی اعلان کیا کہ وہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کی تلاش میں ہیں۔
واضح رہے کہ فرانسیسی پنشن قانون میں اصلاحات کا منصوبہ اس ملک میں یکم ستمبر 2023 سے ہر سال ریٹائرمنٹ کی عمر میں بتدریج تین ماہ کا اضافہ کرے گا اور 2030 تک ریٹائرمنٹ کی عمر 64 سال تک پہنچ جائے گی۔