سچ خبریں:میانمار کی معزول فوجی بغاوت کے ایک ماہ بعد اس ملک کے اقتدار سے بے دخل ہونی والی رہنما اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران ویڈیو کانفرانس میں نظر آئیں جہاں انھیں نئے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یکم فروری کو میانمار کی فوج نے بغاوت کر کے اس ملک کی رہنما آنگ سان سوچی کو معزول کردیا، فوج کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وہ اب تک عوام کے سامنے نہیں آئیں ،تاہم پیر کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سوچی کوعدالت میں پیش کیا گیا جہاں انھیں مزید الزامات کا سامنا کرنا پڑا، آنگ سان سوچی نے سماعت میں شرکت کی ، ان کے ایک وکیل کے مطابق سماعت کے دوران انھیں پچھلے الزمات کے علاوہ نئے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
ان کے وکیل من من سو نے رائٹرز کو بتایا کہ سوچی نے مقدمے کی سماعت کے دوران اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ ویڈیو کانفرانس کے ذریعہ بات کرنے کی درخواست کی تھی، رپورٹ کے مطابق نئے الزامات کا تعلق میانمار کے نوآبادیاتی حکمرانی کے دوران فوجداری قانون سے ہے ، جس میں ایسی معلومات کی اشاعت پر پابندی ہے جس سے خوف یا انتباہ ہوسکتا ہے۔
میانمار پولیس پہلے سے ہی اس ملک کی سابق رہنما کے خلاف الزامات دائر کرچکی ہے، آنگ سان سوچی کے وکیلوں نے رائٹرز کو بتایا کہ واکی ٹاکی کی تجارت اور درآمد اور برآمد کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے علاوہ میانمار کے قدرتی آفات کے قوانین کو بھی ان کے الزامات میں شامل کیا گیا ہے،یادرہے کہ یکم فروری کو میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی جو ڈی فیکٹو ہیڈ آف مملکت سمجھے جاتے ہیں اور دیگر اعلی سرکاری عہدیداروں کو ،کو انتخابی دھوکہ دہی کا حوالہ دیتے ہوئے کو بے دخل کرکے گرفتار کرلیا گیا۔
فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار کے عوام سابقہ سرکاری عہدیداروں کی رہائی اور فوج کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے مختلف شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں،واضح رہے کہ میانمار میں اقتدار 2011 تک فوج کے ہاتھ میں تھا لیکن اس ملک کی فوج نے اسی سال ایک انتخابات میں عوامی پارٹیوں کو اقتدار سونپ دیا،جہاں سوچی جو حال ہی میں جیل سے رہا ہوئی تھی، کی زیرقیادت ڈیموکریسی الائنس پارٹی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔