سچ خبریں:بنیاد پرست صیہونی حکومت کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف مظاہروں کی شدت اور اس منصوبے کے خلاف فوج کی نافرمانی کے بعد میڈیا ذرائع نے اس حکومت کی اہم انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اس منصوبے کے مخالفین کی صفوں میں شامل ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
فرانسیسی انٹیلی جنس سائٹ انٹیلی جنس آن لائن نے انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی حساس سکیورٹی سروسز بشمول صیہونی حکومت کی انٹرنل سکیورٹی سروس (شاباک) اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی (موساد) نے نیتن یاہو کی سربراہی میں صیہونی حکومت کی کابینہ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی تحریک میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق موساد خفیہ ایجنسی کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے اپنے افسران کو نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف مظاہروں میں شرکت کی اجازت دے دی ہے، میڈیا نے مزید کہا کہ موساد کے کل 7000 افسران میں سے صرف 300 اعلیٰ افسران کو نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں شرکت کی اجازت نہیں ہے۔
انٹیلی جنس آن لائن نے مزید کہا کہ شاباک کے ان افسران نے بھی مظاہروں میں شرکت کی درخواست کی ہے، لیکن شباک کے سربراہ رونن بار نے ان کی درخواست کی مخالفت کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق رونن بار کی اس درخواست کی مخالفت کے باوجود عدالتی اصلاحات کے منصوبے پر احتجاج کرنے والے ریزرو فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی فوج کی نافرمانی اور عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف احتجاج میں اس کی بڑھتی ہوئی شدت نے تل ابیب کے سکیورٹی حکام کو خوفزدہ کر دیا ہے۔