سچ خبریں:عراقی عوام نے امریکی سفیر ایلینا رومانوسکی کی عراقی جماعتوں، دھڑوں اور شخصیات کے ساتھ وقتاً فوقتاً ملاقاتوں پر تنقید کی ہے جو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔
المسلہ نیوز سائٹ کی رپورٹ کے مطابق عراقی یونیورسٹی کے پروفیسر اور ایک سیاسی کارکن محمد السعیدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ عراق میں کوئی عہدہ دار ایسا نہیں ہے جس سے امریکی سفیر نے ملاقات نہ کی ہو، اگر وہ کہیں نہیں گئی ہیں تو وہ صرف سرکاری ادارے یا خان جگن ہے، خان جگان کے معنی ایک سرائے ہیں جو 14ویں صدی میں بغداد میں بنائی گئی تھی اور اسے ہوٹل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ عراقی زبان میں، اس کا مطلب ایک ایسی جگہ ہے جس کا کوئی اصول نہیں ہے یا دوسرے لفظوں میں جس کا کوئی در و دروازہ نہی ہے۔
ایک اور عراقی کارکن علی العقبی نے امریکی سفیر کے بارے میں لکھا کہ صرف وہ جگہ جہاں امریکی سفیر نہیں گئیں وہ شیعہ سنی دیوان اوقاف ہے، یاد رہے کہ امریکی سفیر نے متعدد عراقی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں وزیراعظم، وزرائے خارجہ اور داخلہ اور مرکزی بینک کے سربراہ بھی شامل ہیں،عراقی کارکن ثمر نے کہا کہ رومانوفسکی کو عراق کے مرکزی بینک کے سربراہ سے کیا کام تھا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ ملاقاتیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جبکہ عراقی وزیر اعظم محمد السودانی نے ملکی حکام کو حکم دیا ہے کہ انہیں حکومت کی اجازت کے بغیر ملک میں داخل ہونے والے غیر ملکی وفود سے ملنے کا حق نہیں ہے درایں انثنا قانون کی حکمرانی پارلیمانی اتحاد اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ رومانوفسکی کے اقدامات عراق کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں، اس اتحاد نے امریکی سفیر کی سیاسی شخصیات اور سول اداروں سے ملاقاتوں کے خلاف بھی خبردار کیا۔