سچ خبریں:یوکرین کے اتحادی مغربی ممالک اس ملک کو بھاری ٹینک دینے پر متفق نہیں ہو سکے۔
جہاں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اصرار ہے کہ یوکرین کی فوج کو بھاری ٹینکوں کی فراہمی کے سوا کوئی چارہ نہیں، وہیں اس ملک کے مغربی اتحادی اسے بھاری ٹینک دینے کے معاہدے تک پہنچنے میں تعطل کا شکار نظر آتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کی جانب سے سب سے زیادہ مانگے جانے والے مغربی ٹینک جرمن ساختہ لیوپارڈ 2 ٹینک ہیں جو یورپ میں سب سے زیادہ تعداد میں ہیں لیکن انہیں دوسرے ممالک سے یوکرین بھیجنے کے لیے جرمنی سے دوبارہ برآمد کا اجازت نامہ درکار ہے، تاہم جرمنی ابھی تک یہ اعلان نہیں کر سکا کہ آیا یہ ٹینک یوکرین بھیجیں یا نہ بھیجیں۔
جرمنی کی جانب سے فیصلے کی یہ کوتاہی ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب کہ جمعے کے روز 50 سے زائد ممالک جرمنی میں امریکی فضائی اڈے جسے رامسٹین بیس کے نام سے جانا جاتا ہے، میں شرکت کرکے یوکرین کو مزید فوجی سازوسامان بھیجنے کا فیصلہ کرنے والے تھے لیکن زیلنسکی کے بار بار کہنے کے باوجود یہ ممالک یوکرین کو ٹینک بھیجنے کے سلسلہ میں خاموش رہے۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین میں امریکی ابرامز ٹینک بھیجنے پر واشنگٹن کی مخالفت کا ذکر کیے بغیر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ آنے والے ہفتوں میں روس کے خلاف جوابی حملے میں یوکرین کی صورتحال کا تعین کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ نئے جرمن وزیر دفاع "بورس پسٹوریئس” نے بھی جرمنی کے رامسٹین ایئر بیس پر یوکرین کے اتحادیوں کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ہم ابھی تک یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹینک بھیجنے کا فیصلہ کب کیا جائے گا اور یہ بھی واضح نہیں ٹینکوں کے حوالے سے کیا فیصلہ کیا جائے گا۔ کیف کی جانب سے ٹینکوں کی درخواست کےبعد کریملن نے خبردار کیا ہے کہ مغرب کی طرف سے ان ٹینکوں کی فراہمی کشیدگی میں انتہائی خطرناک حد تک اضافے کا باعث بنے گی۔