سچ خبریں:پولیٹیکو نے جمعرات کی صبح امریکی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھنے سے امریکہ کے اندر حملوں کا امکان بڑھ جائے گا۔
امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پولیٹیکو کو بتایا کہ واشنگٹن کشیدگی کو کم کرنے اور امریکی فوجیوں کو تنازع سے دور رکھنے کے لیے پس پردہ کوشش کر رہا ہے۔
انھوں نے وضاحت کی کہ بائیڈن انتظامیہ ایک ایسے منصوبے پر غور اور حمایت کر رہی ہے جس کے تحت لبنان کے جنوبی سرحدی علاقوں سے حزب اللہ کی افواج کو ہٹایا جائے گا، لیکن اس منصوبے کا جائزہ چند روز قبل روک دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس سے پتہ چلتا ہے کہ حزب اللہ امریکی افواج یا سفارت کاروں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ امریکی انٹیلی جنس تشخیص اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حزب اللہ مشرق وسطیٰ یا امریکہ کے اندر امریکیوں پر حملہ کر سکتی ہے۔
پولیٹیکو نے مذکورہ عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے لبنان میں مقیم سفارت کاروں پر کسی بھی قسم کے حملے کو روکنے کے لیے بیروت میں اپنے سفارت خانے میں حفاظتی اقدامات کو سخت کر دیا ہے۔ جیسے جیسے خطے میں کشیدگی بڑھتی ہے، امریکی سرزمین پر حملے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے مقبوضہ فلسطین کے دورے اور صیہونی حکومت کے حکام سے ملاقات کے دوران لبنان اور مغربی کنارے سمیت مغربی ایشیا تک جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔