مغربی اور یورپی ممالک کا فلسطینوں کے خلاف نیا ہتھکنڈا

مغربی

🗓️

سچ خبریں: مغربی اور یورپی ممالک کی جانب سے UNRWA کو مالی امداد روکنا ایک ایسا ہدف ہے جس کی شروعات ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت سے ہوئی ہے اور غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل کے ساتھ اس پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

مغربی اور یورپی ممالک کی طرف سے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کے لیے حمایت کرنے کے لیے اٹلی، کینیڈا ، آسٹریلیا، انگلینڈ اور امریکہ جیسے ممالک نے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی واحد ایجنسی کی مالی امداد روک دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کی امداد کے بارے میں شکوک و شبہات

اس اقدام کو صیہونی حکومت کے اہداف اور حکومت کی حمایت کرنے والے یورپی ممالک کی طرف سے اس ایجنسی کی سرگرمیوں کو روکنے پر مبنی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا جا سکتا ہے جو اب غزہ کے عوام کے خلاف جرائم میں شدت پیدا کر کے اور اس کی حمایت سے عمل میں آ رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی امدادی ایجنسی (UNRWA) 1949 سے فلسطینی پناہ گزینوں کو ضروری امداد فراہم کر رہی ہے،تاہم غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کے جاری رہنے سے ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت اپنے مغربی اتحادیوں کی حمایت سے تازہ ترین کارروائی میں غزہ کے عوام کے واحد بین الاقوامی اور انسانی حمایتی کی سرگرمیوں اور حمایت کو جھوٹے الزامات لگا کر روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

تقریباً مکمل طور پر رضاکارانہ حکومتی گرانٹس سے فنڈز فراہم کیے جانے والی UNRWA طویل عرصے سے صیہونی حکومت کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے۔

ایجنسی نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ اس نے اپنے متعدد ملازمین کو برطرف کر دیا ہے جن پر صیہونی حکومت نے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا اور ان الزامات کی مکمل تحقیقات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ ایجنسی اردن، لبنان، شام، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینی پناہ گزینوں کو انسانی امداد فراہم کر رہی ہے۔

اس امدادی ادارے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد غزہ کی پٹی میں انسانی صورت حال مزید ابتر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اگست میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کے 63 فیصد لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور بین الاقوامی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

دوسری جانب غزہ کی پٹی کے 80 فیصد سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور بین الاقوامی امداد کی شدید کٹوتی اس پٹی کے لوگوں کے لیے صورتحال کو مزید نازک بنا دے گی۔

اقوام متحدہ کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق فلسطینی پناہ گزین کیمپ جو UNRWA کی امداد میں شامل تھے ان میں آٹھ کیمپ اور تقریباً 1.7 ملین پناہ گزین شامل تھے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس امدادی اور انسانی ہمدردی کی تنظیم کی امداد منقطع کی گئی ہو، 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس تنظیم کو دی جانے والی انسانی امداد بند کر دی تھی اور تنظیم کی زیادہ تر امداد روک دی تھی۔

اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے، جو اس وقت اقتدار میں بھی تھے، ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ UNRWA ایک تنظیم ہے جو فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کو برقرار رکھتی ہے۔

2019 میں اس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اس وقت کے دیگر امریکی حکام نے بھی اس تنظیم کو ختم کرنے اور اس پر پابندی لگانے کے لیے ٹرمپ کے اقدامات کی حمایت کرنے کی کوشش کی، چنانچہ مشرق وسطیٰ میں ٹرمپ کے مشیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ UNRWA کو ختم کیا جانا چاہیے۔

اسی سال UNRWA کی اعلیٰ ترین سطحوں پر مبینہ بدانتظامی اور اختیارات کے غلط استعمال کی کچھ رپورٹوں کے بعد ایجنسی کے سربراہ نے اقوام متحدہ کی تحقیقات کے دوران استعفیٰ دے دیا۔

آخر کار اس تنظیم کے سربراہ فلپ لازارینی نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اسرائیلی حکام نے UNRWA کو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں میں UNRWA کے متعدد ملازمین کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔

لازارینی کے مطابق صیہونی حکومت کے اس دعوے کے نتیجے میں اس ایجنسی کے ملازمین کو برطرف کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے بعد UNRWA کو غزہ میں کوئی سرگرمی نہیں کرنا چاہیے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایجنسی کو حقیقی امن اور ترقی کے لیے وقف ایجنسیوں سے تبدیل کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: مغربی ممالک ظالم کو مظلوم کیوں بنا رہے ہیں؟

اور اب ان دعوؤں کے بعد 9 ممالک نے غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت میں شدت پیدا کرنے کے لیے فلسطینی عوام کی حمایت کرنے والی واحد ایجنسی پر پابندی عائد کر دی ہے۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، کو امداد فراہم کرنا اس وقت ایک اہم معاملہ سمجھا جاتا ہے۔

مشہور خبریں۔

متحدہ عرب امارات کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے 5 منصوبے پیش کیے جانے کا امکان

🗓️ 24 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) متحدہ عرب امارات کو پاکستان میں سرمایہ کاری

ایم کیو ایم نے مری واقعے کا ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت کو قرار دے دیا

🗓️ 11 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے قومی اسمبلی

نیتن یاہو کچھ بول کیوں نہیں رہے؟ صیہونی میڈیا کا انکشاف

🗓️ 15 اکتوبر 2023سچ خبریں: عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو کے چند

سعودی وزیر خارجہ کا دورہ دمشق؛ ریاض کو کیا فائدہ؟

🗓️ 20 اپریل 2023سچ خبریں:دمشق اور ریاض کے درمیان تعلقات منقطع ہونے اور سعودی عرب

گرفتاریوں کا فیصلہ وزیر اعلیٰ بن کر نہیں پاکستانی بن کر کیا

🗓️ 24 مئی 2022لاہور(سچ خبریں)وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ گزشتہ دن

سعودی کابینہ میں تبدیلیاں

🗓️ 7 مارچ 2023سچ خبریں:سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک حکم

پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن سے انتخابی نشان کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرنے کا مطالبہ

🗓️ 19 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن

اسرائیل پر ایران کے حملے کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں: انگلینڈ

🗓️ 16 اگست 2024سچ خبریں: غزہ کی جنگ کے جاری رہنے اور اسے ایک بڑے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے