سچ خبریں: فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے اقوام متحدہ میں کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ دو ریاستی حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں کوئی امن منصوبہ کامیاب نہیں ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے /فلسطینیوں کے حقوق تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں: صہیونی ماہرین
عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو ان کے مکمل اور جائز قومی حقوق دیے بغیرمشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے، وہ غلط سمجھ رہے ہیں۔
اس 87 سالہ بزرگ فلسطینی رہنما نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے بھی ایک نئی درخواست کی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے قیام کی تجویز پیش کی۔
عباس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کانفرنس دو ریاستی حل اور صورتحال کو مزید بگڑنے سے بچانے نیز خطے بلکہ پوری دنیا کی سلامتی اور استحکام کے لیے موجود خطرہ کو روکنے کا آخری موقع ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں مسئلہ فلسطین بدستور ایک متنازعہ اور حل طلب مسئلہ رہا ہے،عرب ممالک کے دیگر حکام نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقاریر میں مسئلہ فلسطین پر توجہ دی۔
کویت کے وزیر اعظم شیخ احمد نواف الاحمد الصباح نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنی تقریر میں مسئلہ فلسطین کا ذکر کیا اور عرب اور عالم اسلام میں مسئلہ فلسطین کی مرکزیت کا ذکر کیا نیز اس کی حمایت کی۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطین کا حق بین الاقوامی جواز اور عرب امن اقدام کی قراردادوں پر مبنی ہے جو ایک آزاد فلسطین کی تشکیل کا باعث بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: انسانی حقوق کی تنظیموں کا فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف وزری بند کرنے کا مطالبہ
کویت کے وزیر صحت احمد العوضی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر منعقد ہونے والی وزرائے صحت کی کانفرانس میں صیہونی وزیر صحت کی موجودگی کے خلاف احتجاج کے طور پر کانفرنس ہال سے باہر چلے گئے۔