سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ہاتھوں پکڑی جانے والی خاتون فلسطینی صحافی کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو وہ اپنے ساتھیوں کے کیمرے کے سامنے اپنے بچوں کو دیکھ کر چیخ اٹھیں۔
آزادی صحافت کی حمایت میں صیہونی حکومت کے دعوؤں کے باوجود اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی صحافی لیمی غوشہ نے عدالت میں داخل ہوتے ہوئے اپنے ساتھیوں کے کیمروں کے سامنے صیہونی حکومت کے ایک اور جرم کا انکشاف کیا، اس فلسطینی خاتون نے، جسے ہاتھوں اور پیروں میں زنجیروں کے ساتھ لے جایا جا رہا تھا، زور سے چلا کر کہا کہ مجھے اپنے بچے دیکھنے دو اور کیمروں کے سامنے یہ جملہ تین بار دہرایا۔
فلسطینی قیدیوں کے نگراں کلب نے اعلان کیا کہ اس فلسطینی صحافی قیدی کے مقدمے کی سماعت قدس عدالت میں ہوگی، اس کلب کے مطابق اسرائیلی غاصب حکومت نے اس وقت تین خواتین صحافیوں سمیت 16 فلسطینی صحافیوں کو قید میں رکھا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اس خاتون فلسطینی رپورٹر کو 4 ستمبر (8 دن پہلے) کو اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون صہیونی فورسز نے ضبط کر لیا ،اس کی نظر بندی میں اب تک چار بار توسیع کی جا چکی ہے،وہ شادی شدہ ہے اور اس کے دو بچے ہیں۔