سچ خبریں:خلیفہ حفتر اور قذافی نے تل ابیب کے حکام کو صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی خواہش سے آگاہ کیا ہے اور اس حکومت کے لیڈروں کی جانب سے حمایت کی توقع ظاہر کی ہے۔
لبنانی روزنامہ الاخبار کی رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے لیبیا کے صدارتی انتخابات قریب آرہے ہیں اور لوگ ایک ایسے پروگرام میں حصہ لینے جا رہے ہیں جو اس ملک میں جاری 10 سالہ بحران کو ختم کر سکتا ہے، صیہونی حکومت نے بھی ایک منصوبہ بندی کے ساتھ اور فعال انداز میں کاروائی شروع کر دی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق صیہونی حکومت لیبیئن نیشنل آرمی کے نام سے جانی جانے والی فورسز کے کمانڈر خلیفہ حفتر کی وسیع پیمانے پر حمایت کا ارادہ رکھتی ہے اور ساتھ ہی لیبیا کے مقتول رہنما قذافی کے بیٹے سیف الاسلام سے بھی مشاورت کی ہے۔
الاخبار کے مطابق، تل ابیب کی حکومت اس امید کے ساتھ کہ لیبیا اس حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا، لیبیا میں اپنے انتخابی پروگرام کو آگے بڑھا رہی ہے، اور ساتھ ہی خلیفہ حفتراور سیف اسلام قذافی نے صیہونی حکومت کے ساتھ رابطے کے ذرائع قائم کیے ہیں، خاص طور پر، انھوں نے صیہونیوں کو سمجھوتہ کرنے کے لیے اپنے عزم کا یقین دلایا ہے، اس امید پر کہ امریکی حکومت ان کی حمایت کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ اسرائیلی حکومت ان دونوں پر اعتماد کرتی ہے لیکن وہ مختلف وجوہات کی بنا پر سیف الاسلام قذافی پر خلیفہ حفتر کو ترجیح دیتی ہے جن میں سے ایک لیبیا میں تل ابیب کے اپنے قدم جمانا ہے،الاخبار نے مزید لکھا کہ خلیفہ حفتر اور قذافی دونوں صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کے غیر اعلانیہ منصوبے کا حصہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنا ہے، تاہم انہوں نے اس وقت رائے دہندوں کے ردعمل اور لیبیا میں حالات خراب ہونے کے خوف سے اس کا اعلان کرنے سے انکار کردیا۔
واضح رہے کہ لیبیا میں بھی حکمرانوں اور عوام کے درمیان وہی خلاموجود ہے جو متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان میں دیکھنے کو ملتا ہے اس لیے کہ اس ملک میں بھی عوام اور حکمرانوں کا ایک دوسرے سے بہت کم تعلق ہے۔