سچ خبریں:امریکہ کی جانب سے لبنان میں توانائی کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کی آڑ میں منصوبہ جو نافذ کیا جا رہا ہے ،یہ صہیونی حکومت کی مرکزیت پر مرکوز ہے اور اس کے نفاذ سے مزاحمتی تحریک سے وابستہ ممالک کا امریکہ کے مغربی اتحادیوں اور صہیونی حکومت پر انحصار بڑھ جائے گا۔
لبنان کو توانائی کی کمی کی وجہ سےبنیادی سامان دیگر ضروریات زندگی کا بحران درپیش ہے ،ایسی صورتحال میں امریکہ ایک نجات دہندہ کے طور پر مصر اور اردن سے لبنان بجلی کی منتقلی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ لبنان کےمسائل کو حل کرتا نظر آتا ہے ،تاہم یہ اس منصوبے کی ظاہری شکل ہے جبکہ اس منصوبے کے پیچھے مزاحمتی تحریک کے خلاف ایک منصوبہ ہے جس کے نتیجہ امریکی اتحادیوں اور صہیونی حکومت پر لبنان کے معاشی انحصار کی شکل میں ظاہر ہوگا۔
واضح رہے کہ جو منصوبہ بائیڈن کی حکومت لبنان میں توانائی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ظاہر کرتی ہے وہ دو حصوں پر مشتمل ہے؛ پہلا حصہ اردن سے لبنان کے لیےبجلی کی خریداری سے متعلق ہے اور دوسرا حصہ بحیرہ احمر میں پائپ لائن کے ذریعے لبنان میں مصری گیس کی منتقلی سے متعلق ہےجس کا ایک اہم حصہ صہیونی حکومت کی طرف سے فراہم کیا جانا چاہیے۔
یادرہے کہ اگست 2021 میں لبنان میں امریکی سفیر ڈوروتی شیا نے لبنان کے صدر مشیل عون سے ملاقات کی تاکہ توانائی کے شعبے میں لبنان کی مدد کے امریکی ارادوں کا اعلان کیا جا سکے،انھوں نے مشیل عون کو بتایا کہ انھیں اردن سے شام کے ذریعے لبنان کو بجلی فراہم کرنےمیں مدد کا آرڈر ملا ہے۔
تاہم اب سوال یہ ہے کہ اردن ، جو خود بہت سے معاشی مسائل کی لپیٹ میں ہے ، لبنان کو فروخت کرنے کے لیے اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی کیسے پیدا کر سکتا ہے۔