سچ خبریں:اقوام متحدہ کے معاون سکریٹری جنرل برائے انسانی امور کا کہنا ہے کہ لاکھوں یمنیوں کی مدد کے لیے 3.9 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امور رمیش راجاسنگھم نے بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ میں تمام عطیہ دہندگان سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اس سال اپنی مدد جاری رکھیں اور اگر ممکن ہو تو اس میں اضافہ کریں، ہنگامی امداد کے ڈپٹی اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ یمن میں ایک اندازے کے مطابق 16 ملین افراد کی مدد میں اس وقت سب سے بڑی رکاوٹ مالی امداد ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدہ دارنے کہاکہ میں تمام عطیہ دہندگان سے تاکید کرتا ہوں کہ وہ اس سال اپنی امداد جاری رکھیں اور اگر ممکن ہو سکےتو اس میں اضافہ بھی کریں، انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں فنڈنگ میں کمی آئی ہے۔
انھوں نےمزید کہا کہ گزشتہ سال کے بیل آؤٹ کا صرف 58 فیصد فنڈ فراہم کیا گیا تھا جبکہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ اس نے 80 لاکھ افراد کے لیے امدادی بجٹ میں کمی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدہ دار نے یمن میں بھوک، بے گھر ہونے اور معاشی تباہی پر جنگ کے اثرات اور خواتین اور لڑکیوں پر اس کے مزید دباؤ کی وضاحت کی اور انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے لیے فنڈز کی کمی سے خبردار کیا۔