سچ خبریں: چاوش اوغلو نے آج TRT کو بتایا کہ تل ابیب کے ساتھ قریبی تعلقات کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ آنکارا ایک آزاد فلسطینی ریاست کے عزم کو نظر انداز کرے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ترکی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے سے دو ریاستی حل کے حصول میں آنکارا کے کردار کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے انہوں نے کہا ترکی کچھ اصولوں پر زور دیتا ہے جن میں دو ریاستی حل کا فارمولہ بھی شامل ہے۔
2018 کے بعد سے جب ترکی نے مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے اور فلسطینیوں کے لیے اس کی پالیسی کی مذمت کی انقرہ اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے اور دونوں فریقوں نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔ اسرائیلی حکومت نے ہمیشہ ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والی حماس کی حمایت بند کرے۔
گزشتہ جمعہ کو میڈیا نے ترک صدر رجب طیب اردغان کے حوالے سے کہا تھا کہ ترکی اور صیہونی حکومت مقبوضہ علاقوں سے قدرتی گیس کی یورپ منتقلی کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں اور دونوں فریق اگلے ماہ توانائی کے شعبے میں تعاون پر بات کریں گے۔
اردغان نے یوکرین سے واپسی کی پرواز پر صحافیوں کو بتایا کہ ہم اپنے ملک میں اسرائیلی حکومت کی قدرتی گیس استعمال کر سکتے ہیں اور اس کے علاوہ ہم اسے یورپ منتقل کرنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔
ترک ٹیلی ویژن چینلز نے اردغان کے حوالے سے کہا کہ اسرائیلی ہرزوگ کے دورہ ترکی کے دوران یہ مسائل ہمارے ایجنڈے میں شامل ہوں گے۔
اردغان اس سے قبل اسرائیلی صدر ہرزوگ سے بات کر چکے ہیں لیکن یہ پوزیشن اسرائیل میں رسمی ہے۔
گزشتہ نومبر میں ترک صدر نے برسوں میں پہلی بار اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے ٹیلی فون پر بات کی۔