سچ خبریں: گوگل کے مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کے ایک امریکی اور یہودی ملازم ایریل کورن کا کہنا ہے کہ اسے گوگل مینیجرز نے ہراساں کیا اور کمپنی اور صیہونی حکومت کے درمیان نام نہاد نمباس معاہدے کے خلاف احتجاج کی وجہ سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔
عبرانی زبان کی ویب سائٹ Yediot Aharonot کے مطابق اس 28 سالہ ملازم نے گوگل کے دیگر ملازمین سے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے امریکہ میں کمپنی کے تین دفاتر کے سامنے احتجاجی ریلی نکالیں گے۔ وہ جو پچھلے سات سالوں سے گوگل میں کام کر رہا ہے کا کہنا ہے کہ گوگل اور ایمیزون جولائی 2021 میں طے پانے والے 1.2 بلین ڈالر کے معاہدے میں تل ابیب حکومت کو فلسطینیوں کی مختلف مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز فراہم کرنے جا رہے ہیں۔
کارن نے ٹویٹر پر لکھا کہ میں اس ہفتے گوگل کو چھوڑ رہا ہوں کیونکہ ملازمین کی جانب سے اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے مخالفانہ پالیسی ہے میں نے اسرائیل کے ساتھ $1 بلین AI اور نگرانی کے معاہدے کی مخالفت کرنے کے فوراً بعد گوگل نے میری پوسٹ کو ملک سے باہر منتقل کر دیا۔
اب تک کارن اس معاہدے کے خلاف کئی بار میڈیا سے بات کر چکا ہے اور گوگل کے اعلیٰ حکام کو اس معاہدے سے دستبردار ہونے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر چکا ہے جو ناکام رہا۔
گوگل کے منتظمین کے دعووں کے باوجود لیکن رپورٹس کے مطابق یہ کمپنی صیہونی حکومت کو ایسا سافٹ ویئر فراہم کرنے جا رہی ہے جو چہروں کے ذریعے لوگوں کے چہروں یا ان کی ذہنی اور باطنی کیفیتوں کو پہچان سکتا ہے یا ویڈیو میں مختلف اشیاء کی شناخت کر سکتا ہے۔