سچ خبریں:فلسطینی جہاد اسلامی تحریک کی عسکری ونگ قدس بریگیڈ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے پاس میزائل ہیں جو غزہ کی پٹی کے محاصرے کے دوران تیار کیے گئے ہیں اور ابھی ان کی نقاب کشائی نہیں کی گئی ہے۔
فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کی فوجی شاخ کی قدس بٹالین کے ترجمان ابو حمزہ نے الجزیرہ کو بتایاکہ صیہونیوں کا آئرن گنبد کا نظام مزاحمتی تحریک کے میزائلوں کے مقابلہ میں ناکام ہوگیاجبکہ سیف القدس کی لڑائی میں مزاحمتی گروہ اپنی تدبیر سے آئرن گنبد کے نظام پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مزاحمتی تحریک کے میزائل غزہ کے آس پاس کے قصبوں سے گزرے اور انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر تل ابیب ، ہرتزیلیا ، نیتنیا اور بئرالسبع شہروں کو نشانہ بنایا، یروشلم کی سیف القدس جنگ میں ہم نے بڑے فوجی کارنامے حاصل کیے، ابو حمزہ نے مزید کہاکہ سیف القدس کی لڑائی میں استعمال ہونے والے سب میزائلوں کو غزہ کی پٹی کے محاصرے کے دوران قدس بٹالین کی فوجی صنعت نے تیار کیا تھا ۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایسے میزائل موجود ہیں جن کی ابھی تک نقاب کشائی نہیں کی گئی ہے، اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں انہوں نے کہاکہ صیہونی حکومت کا یہ دعویٰ کہ اس نے 90 فیصد مزاحمتی میزائلوں کو روک کر تباہ کردیا ہےجو سراسر جھوٹ ہے کیونکہ بیک وقت اور وسیع پیمانے پر میزائلوں کی فائرنگ جو کبھی کبھی 100 تک بھی پہنچ گئی تھی،نے آئرن گنبد کی صلاحیت اور استعداد کو بہت حد تک کم کردیتی تھی۔
ابو حمزہ نے اعلان کیاکہ سیف کی لڑائی میں ایسے ہتھکنڈے بھی استعمال کیے گئے تھے جو بنیان مرصوص کی لڑائی میں استعمال نہیں ہوئے تھے لیکن دونوں کے نتائج ایک جیسے تھے،یادرہےکہ صیہونی حکومت نے 10 مئی کو غزہ کی پٹی پر حملہ کیا ، یہ ایک جارحیت جو 12 دن تک جاری رہی لیکن انھیں فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے فیصلہ کن ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، ان 12 دن کے دوران حماس اور جہاد اسلامی کی عسکری شاخوں نے صیہونی حملوں کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے سیکڑوں جدید میزائلوں اور راکٹوں کا استعمال کیا اور اپنے جنگی ہتھکنڈے تبدیل کردیئے، قابض ذرائع کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر 12000 سے زیادہ راکٹ اور میزائل فائر کیے گئےاور مقبوضہ علاقوں کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ فلسطینی گروپوں کی مستقل مزاحمت کے نتیجے میں صہیونی حکومت کی کابینہ غزہ میں مزاحمتی گروپوں کے راکٹ حملوں کو روکنے میں 12 دن کی ناکامی کے بعد جنگ بندی پر راضی ہوگئی۔