سچ خبریں: لبنان میں عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے عہدیدار نے کہا کہ غزہ میں مزاحمتی گروہوں نے اب تک اپنی 90 فیصد جنگی طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے،صرف اپنی راکٹ طاقت کا استعمال کیا ہے ،مزاحمت نے ابھی اپنی حیرت انگیزیوں کا اظہار نہیں کیا ہے۔
اسپوٹنک نیوز کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سربراہ ہیثم عبدو نے روسی میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمتی گروپوں نے ابھی تک اپنی 90 فیصد دفاعی اور جنگی طاقت برقرار رکھی ہوئی ہے، اور اگر غزہ کی مزاحمت نے ہری جھنڈی دکھائی تو خطے میں مزاحمت کا محور تنازع میں داخل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اتنی مشکلات کے باوجود حماس کیسے اتنی طاقتور ہو گئی؟
لبنان میں عوامی محاذ فلسطین کے رکن نے مزید کہا کہ اب تک غزہ میں مزاحمتی گروہوں نے اپنی جنگی طاقت کا 90 فیصد برقرار رکھتے ہوئے صرف اپنی میزائل طاقت دکھائی ہے
انہوں نے کہا کہ غزہ کے خلاف قابضین کی زمینی کاروائی کی صورت میں مزاحمتی قوتیں طاقت کا استعمال کریں گی اور غزہ کے قریب بستیوں میں طوفان الاقصیٰ کے شاندار آپریشن جیسی کاروائیاں کریں گے جس سے صیہونی مزید حیرت میں پڑ جائیں گے۔
فلسطینی عہدیدار نے مزید کہا کہ خطے میں مزاحمت کے محور کی کچھ سرخ لکیریں ہیں،اگر تل ابیب ان خطوط کی خلاف ورزی کرتا ہے اور مثال کے طور پر غزہ پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی مہم چلاتا ہے تو مجھے یقین ہے کہ علاقائی مزاحمتی محاذ میں داخل ہو جائے گا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ عرب دنیا کی رائے عامہ فلسطین اور القدس کی آزادی کے کاز کے ساتھ دل سے ہم آہنگ ہے، تاہم اگرچہ رجعت پسند عرب سیاسی نظام فلسطین کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ فلسطین کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مزاحمت کا دائرہ جتنا زیادہ پھیلے گا، رجعت پسند عرب نظاموں کا اثر اتنا ہی کم اور زوال پذیر ہوگا۔
مغربی کنارے میں فلسطینی نوجوانوں کے اٹھ کھڑے ہونے کے بارے میں اپنے جائزے میں ہیثم عبدو نے مزید کہا کہ مغربی کنارے میں مزاحمت کا جذبہ روز بروز پھیل رہا ہے، اور حالیہ ہفتوں میں ہم نے قابض چوکیوں کے خلاف 100 سے زائد مزاحمتی کاروائیوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی غزہ پر زمینی حملہ کرنے سے کیوں ڈر رہے ہیں؟
اس فلسطینی سیاست دان کے مطابق مغربی کنارہ میدان میں اتر رہا ہے اور قبضے کے خلاف عوامی تحریک چل رہی ہے لیکن فلسطینی اتھارٹی عرب رجعتی سیاسی نظام کے حصے اور امریکہ کے ہاتھ کے طور پر جان بوجھ کر مغربی کنارے کے عوام کے مظاہروں کی میڈیا سنسرشپ کر کے مزاحمت کی اس لہر کی عالمی عکاسی کو روک رہی ہے۔