سچ خبریں:صہیونی ذرائع نے غزہ کے آس پاس صہیونی بستیوں میں فلسطینیوں کے آتشین غباروں سے ہونے والی وسیع پیمانے پر آتشزدگی کا اعتراف کیا ہے۔
فلسطین ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کے آتشین غبارے غزہ کے آس پاس صہیونی بستیوں میں بڑے پیمانے پر آگ لگا چکے ہیں ،صہیونی ذرائع نے بھی اعتراف کیا کہ غزہ کے آس پاس صہیونی بستیوں میں چارجگہوں پر بڑے پیمانے پر آگ لگی ہے جن میں ایشکول بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی نو جوانوں کے ایک گروپ نے سیف القدس کی جنگ کے خاتمے کے بعد بھی غزہ کے محاصرے میں کمی نہ ہونے پر غصے کی علامت کے طور پر صہیونی بستیوں میں آتشین غبارے بھیجے ہیں، فلسطینی نوجوان غباروں کے ساتھ آتش گیر مواد لگا کر مقبوضہ علاقوں میں بھیج دیتے ہیں،یادرہے کہ غزہ کی پٹی بارڈر پر واپسی مارچوں کے دوران پتنگوں اور آگ لگانے والے غباروں کا استعمال ایک عام سی بات بن چکی ہے جس سے اب تک آس پاس کے شہروں میں سیکڑوں ہیکٹر رقبے کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے ساتھ غزہ کی سرحد پر واپسی کے حق پر زور دینے ، غزہ کے محاصرے اور امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کرنے کے خلاف احتجاج 30 مارچ2018 کو شروع ہوئے تھے جو آج تک جاری ہیں،قابل ذکرہے کہ صرف اور صرف آگ لگانے والے غبارے صیہونی حکومت کے لئے تباہ کن ہو چکے ہیں جن کی پہلے کسی نے بھی زیادہ پرواہ نہیں کی لیکن اب حکومت کے کھیتوں اور معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہےتو انھیں سنجیدہ لیا جارہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ان پتنگوں اور آگ لگانے والے غباروں نے کچھ سڑکوں پر ٹریفک روک دی اور یہ کام اس حد تک پہنچ گیا کہ غزہ کی پٹی کے شمالی حصوں میں ٹرین کی آمدورفت رک گئی،واضح رہے کہ دھمکیوں اور فضائی حملوں کے باوجود ، تل ابیب آتشین غباروں کا کوئی فوجی حل نہیں ڈھونڈ سکا ہے۔
یہ بات یقینی ہے کہ فلسطینیوں کے نئے ہتھیاروں نے صیہونیوں کو خوف زدہ کردیا ہے اور وہ اس کے خلاف کوئی کاروائی کرنے سے دریغ نہیں کرتے ہیں،صیہونی فوج جو ناقابل تسخیر ہونے کا دعوی کرتی ہے ، آگ لگانے والے غبارے سے لرزرہی ہے۔
بلاشبہ تل ابیب آگ لگانے والے غباروں سے نمٹنے کے لئے ہر طرح کے حربے استعمال کرے گا اور ان غبارے اور پتنگیں اڑانے والے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کرے گاکیونہ یہ آتشین غبارےفلسطینیوں کا ایک زبردست ہتھیار بن چکے ہیں، اس نئے ہتھیار نے صہیونیوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں خاص طور پر آباد کاروں کو پہنچنے والے بڑے نقصان پر صیہونی حکام سخت ناراض ہیں۔