سچ خبریں:فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اس ملک میں نئے پنشن قانون کے خلاف ہونے والے حالیہ عوامی احتجاج کے دوران 310 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
سی این این چینل کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے اس ملک کے RTL ریڈیو کو حالیہ ملک گیر احتجاج بالخصوص پیرس میں ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے وضاحتیں دیں،اس فرانسیسی عہدیدار کے مطابق اس ملک میں ہونے والے ملک گیر احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز نے کم از کم 310 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ان کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سے زیادہ تر (258 افراد) گزشتہ جمعرات کو پیرس میں گرفتار ہوئے ہیں،جیرالڈ ڈارون نے مزید کہا کہ اس ہفتے کے ہفتے کے روز مارسے شہر میں ایک ہزار سے زائد افراد احتجاجی مظاہروں میں جمع ہوئے جبکہ ہفتے کے روز ایک ہزار مظاہرین نے پیرس میں یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کے حوالے سے اس ملک کی حکومت کی پالیسیوں اور نئے پنشن قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
یاد رہے کہ رواں سال 10 جنوری کو، فرانسیسی وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے متنازعہ پنشن اصلاحات کا مسودہ پیش کیا،گزشتہ روز، ایمنوئل میکرون کی حکومت کے متنازعہ پنشن پلان جس میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 64 سال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، پر ردعمل کا اظہار کرتے بائیں بازو کی لا فرانس انسومائز پارٹی کے رہنما جین لوک میلینچون نے کہا کہ پنشن اصلاحات جن میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں 64 سال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، کو پارلیمنٹ کے حتمی ووٹ کے بغیر منظور کیا گیا ہے اس لیے کہ اس کی حمایت نہ تو قانون سازوں نے کی ہے اور نہ ہی شہریوں نے لہذا یہ باطل اور مسترد ہے۔