سچ خبریں:ورلڈ ریڈ کراس کمیٹی کے ایک سروے کے مطابق مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں واقع غزہ کی 80 فیصد آبادی اپنی زندگی کا بیشتر حصہ تاریکی میں گزارتی ہے۔
غزہ میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) کے مطابق اس علاقے میں لوگوں کو روزانہ صرف 10 سے 12 گھنٹے بجلی ملتی ہے اور ایک سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ خطے میں رہنے والے افراد کو بجلی کی طویل کٹوتی کے بھاری اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
یادرہے کہ غزہ کی پٹی کے پانچ صوبوں میں 18 سال سے زیادہ عمر کے 357 افراد (62 فیصد مرد ، 38 فیصد خواتین) نے غزہ کے لوگوں کی ضروریات کے بارے میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے سروے میں حصہ لیا، رپورٹ کے مطابق یہ مسئلہ گرمیوں کے موسم کے عروج کے دوران دوگنا ہو گیا ہے اور غزہ کے لوگوں کی صحت اور روز مرہ کی زندگی کے لیے دوہرا خطرہ ہے،سروے کے نتائج کے مطابق غزہ کے بیشتر لوگ ریفریجریٹر میں کھانا رکھنے کے قابل نہیں ہیں اور اس علاقے میں پانی صاف کرنے والے پلانٹس کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
سروے کے مطابق ، بجلی کی کمی اور اس کی طویل اور دائمی کٹوتی سے غزہ کے لوگوں پر نفسیاتی اثر ہوا ہے ، اس قدر کہ سروے میں حصہ لینے والے غزہ کے 94 فیصد لوگوں نے کہا کہ ان کی ذہنی حالت اس سے صورت حال متاثر ہوئی ہے ۔
واضح رہے کہ اگرچہ غزہ میں کچھ لوگ جنریٹروں کے ذریعے اضافی بجلی خرید سکتے ہیں ،تاہم کم از کم 500000 لوگ اضافی بجلی نہیں خرید سکتے اس لیے ان کے پاس اپنا زیادہ تر دن بجلی کے بغیر گزارنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔